مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 14063
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ :" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَخْتَلِفُ إِلَى الشَّامِ وَكَانَ يُعْرَفُ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُعْرَفُ، فَكَانُوا يَقُولُونَ: يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا هَذَا الْغُلَامُ بَيْنَ يَدَيْكَ؟ قَالَ: هَذَا يَهْدِينِي السَّبِيلَ، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ، نَزَلَا الْحَرَّةَ، وَبَعَثَا إِلَى الْأَنْصَارِ، فَجَاءُوا، فَقَالُوا: قُومَا آمِنَيْنِ مُطَاعَيْنِ، قَالَ: فَشَهِدْتُهُ يَوْمَ دَخَلَ الْمَدِينَةَ، فَمَا رَأَيْتُ يَوْمًا قَطُّ كَانَ أَحْسَنَ وَلَا أَضْوَأَ مِنْ يَوْمٍ دَخَلَ عَلَيْنَا فِيهِ، وَشَهِدْتُهُ يَوْمَ مَاتَ، فَمَا رَأَيْتُ يَوْمًا كَانَ أَقْبَحَ وَلَا أَظْلَمَ مِنْ يَوْمٍ مَاتَ فِيهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرمائی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر آگے بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پیچھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو راستوں کا علم تھا کیونکہ وہ شام آتے جاتے رہتے تھے، جب بھی کسی جماعت پر ان کا گذر ہوتا اور وہ لوگ پوچھتے کہ ابوبکر! یہ آپ کے آگے کون بیٹھے ہوئے ہیں؟ تو وہ فرماتے کہ یہ رہبر ہیں جو میری رہنمائی کر رہے ہیں، مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر انہوں نے مسلمان ہونے والے انصاری صحابہ حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے پاس پیغام بھیجا، وہ لوگ ان دونوں کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ دونوں امن وامان کے ساتھ مدینہ میں داخل ہوجائیے، آپ کی اطاعت کی جائے گی، چنانچہ وہ دونوں مدینہ منورہ میں داخل ہوگئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ روشن اور حسین دن کوئی نہیں دیکھا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تھے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے رخصتی کا دن بھی پایا ہے اور اس دن سے زیادہ تاریک اور قبیح دن کوئی نہیں دیکھا۔