مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 14074
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ خَالَهُ حَرَامًا أَخَا أُمِّ سُلَيْمٍ فِي سَبْعِينَ إِلَى بَنِي عَامِرٍ، فَلَمَّا قَدِمُوا، قَالَ لَهُمْ خَالِي: أَتَقَدَّمُكُمْ، فَإِنْ أَمَّنُونِي حَتَّى أُبَلِّغَهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ، وَإِلَّا كُنْتُمْ مِنِّي قَرِيبًا، قَالَ: فَتَقَدَّمَ، فَأَمَّنُوهُ، فَبَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ، فَطَعَنَهُ فَأَنْفَذَهُ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَة، ثُمَّ مَالُوا عَلَى بَقِيَّةِ أَصْحَابِهِ، فَقَتَلُوهُمْ إِلَّا رَجُلًا أَعْرَجَ مِنْهُمْ كَانَ قَدْ صَعِدَ الْجَبَلَ، قَالَ هَمَّامٌ: فَأُرَاهُ قَدْ ذَكَرَ مَعَ الْأَعْرَجِ آخَرَ مَعَهُ عَلَى الْجَبَلِ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ، أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ: أَنَّهُمْ قَدْ لَقُوا رَبَّهُمْ فَرَضِيَ عَنْهُمْ وَأَرْضَاهُمْ، قَالَ أَنَسٌ: كَانُوا يَقْرَءُونَ أَنْ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا، قَالَ: ثُمَّ نُسِخَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثِينَ صَبَاحًا عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَبَنِي لِحْيَانَ، وَعُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ، أَوْ عَصَوْا الرَّحْمَنَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں حضرت حرام رضی اللہ عنہ کو " حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے بھائی تھے " ان ستر صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھیجا تھا جو بیئر معونہ کے موقع پر شہید کردیئے گئے تھے، میرے ماموں نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ تم میرے قریب ہی رہنا تاآنکہ میں واپس آجاؤں، اگر تم مجھے حالت امن میں پاؤ تو بہت بہتر، ورنہ اگر وہ مجھے قتل کردیں تو تم میرے قریب تو ہوگے، باقی ساتھیوں کو جا کر مطلع کردینا، یہ کہہ کر حضرت حرام رضی اللہ عنہ روانہ ہوگئے۔ متعلقہ قبیلے میں پہنچ کر انہوں نے فرمایا کہ کیا مجھے اس بات کی اجازت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام آپ لوگوں تک پہنچا سکوں؟ انہوں نے اجازت دے دی، حضرت حرام رضی اللہ عنہ ان کے سامنے پیغام ذکر کرنے لگے اور دشمنوں نے پیچھے سے ایک آدمی کو اشارہ کردیا جس نے پیچھے سے آکر ان کے ایسا نیزہ گھونپا کہ جسم کے آرپار ہوگیا، حضرت حرام رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے " اللہ اکبر " رب کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہوگیا، گرگئے، پھر انہوں نے تمام صحابہ رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا، صرف وہ لنگڑا آدمی بچ گیا کہ وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا تھا، اسی مناسبت سے یہ وحی نازل ہوئی " جس کی پہلے تلاوت بھی ہوئی تھی، بعد میں منسوخ ہوگئی " کہ ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے جاملے ہیں، وہ ہم سے راضی ہوگیا اور اس نے ہمیں راضی کردیا، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم چالیس دن تک قبیلہ رعل، ذکوان، بنولحیان اور عصیہ " جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی " کے خلاف بددعاء فرماتے رہے۔