مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14287
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ يَحْيَى . ح وَوَكِيعٌ ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، الْمَعْنَى، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ؟ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ، قَالَ يَحْيَى، فَقُلْتُ لِأَبِي سَلَمَةَ أَوْ اقْرَأْ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ؟ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ، فَقُلْتُ: أَوْ اقْرَأْ، فَقَالَ جَابِرٌ : أُحَدِّثُكُمْ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" جَاوَرْتُ بِحِرَاءَ شَهْرًا، فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي نَزَلْتُ، فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِي، فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي، وَخَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا، ثُمَّ نُودِيتُ فَنَظَرْتُ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا، ثُمَّ نُودِيتُ"، قَالَ الْوَلِيدُ فِي حَدِيثِهِ: فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا هُوَ عَلَى الْعَرْشِ فِي الْهَوَاءِ، فَأَخَذَتْنِي رَجْفَةٌ شَدِيدَةٌ، وَقَالَا فِي حَدِيثِهِمَا:" فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ، فَقُلْتُ: دَثِّرُونِي، فَدَثَّرُونِي، وَصَبُّوا عَلَيَّ مَاءً، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ سورة المدثر آية 1 - 4.
یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ میں نے ابوسلمہ سے پوچھا کہ سب سے پہلے قرآن کا کون سا حصہ نازل ہوا تھا؟ انہوں نے سورۃ مدثر کا نام لیا، میں نے عرض کیا کہ سب سے پہلے سورۃ اقراء نازل نہیں ہوئی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے یہی سوال کیا پوچھا تھا، تو انہوں نے یہی جواب دیا تھا اور میں نے بھی یہی سوال پوچھا تھا تو انہوں نے فرمایا تھا کہ میں تم سے وہ بات بیان کر رہا ہوں جو خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتائی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میں ایک مہینہ تک غار حراء کا پڑوسی رہا، جب میں ایک ماہ کی مدت پوری کر کے پہاڑ سے نیچے اترا اور بطن وادی میں پہنچا تو مجھے کسی نے آواز دی، میں نے اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں سب طرف دیکھا لیکن مجھے کوئی نظر نہ آیا، تھوڑی دیر بعد پھر وہ آواز آئی، میں نے دوبارہ چاروں طرف دیکھا لیکن کوئی نظر نہ آیا، تیسری مرتبہ آواز آئی تو میں نے سر اٹھا کر دیکھا، وہاں جبرائیل علیہ السلام فضاء میں اپنے تخت پر نظر آئے، یہ دیکھ کر مجھ پر شدید کپکپی طاری ہو گئی، اور میں نے خدیجہ کے پاس آ کر کہا کہ مجھے کوئی موٹا کمبل اوڑھا دو، چنانچہ انہوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا اور مجھ پر پانی بہایا، اس موقع پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی «يا ايها المدثر قم فانذر» الی آخرہ۔