مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14338
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ، لَمْ يَجِدْ لَنَا غَيْرَهُ، قَالَ: فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ بِهَا؟ قَالَ: نَمَصُّهَا كَمَا يَمَصُّ الصَّبِيُّ، ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَيَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ، قَالَ: وَكُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ، ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَاءِ، فَنَأْكُلُهُ، قَالَ: وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ، فَرُفِعَ لَنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ، فَأَتَيْنَاهُ فَإِذَا هُوَ دَابَّةٌ يُدْعَى الْعَنْبَرُ، قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: مَيْتَةٌ، قَالَ حَسَنُ بْنُ مُوسَى، ثُمَّ قَالَ: لَا بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ هَاشِمٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: لَا بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَدْ اضْطُرِرْتُمْ فَكُلُوا، وَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا، وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نَغْتَرِفُ مِنْ وَقْبِ عَيْنَيْهِ بِالْقِلَالِ الدُّهْنَ، وَنَقْتَطِعُ مِنْهُ الْفِدَرَ كَالثَّوْرِ أَوْ كَقَدْرِ الثَّوْرِ، قَالَ: وَلَقَدْ أَخَذَ مِنَّا أَبُو عُبَيْدَةَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا فَأَقْعَدَهُمْ فِي وَقْبِ عَيْنِهِ، وَأَخَذَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَأَقَامَهَا ثُمَّ رَحَلَ أَعْظَمَ بَعِيرٍ مَعَنَا، قَالَ حَسَنٌ، ثُمَّ رَحَلَ أَعْظَمَ بَعِيرٍ كَانَ مَعَنَا فَمَرَّ مِنْ تَحْتِهَا، وَتَزَوَّدْنَا مِنْ لَحْمِهِ وَشَائِقَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكُمْ، فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ فَتُطْعِمُونَا"، قَالَ: فَأَرْسَلْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ، فَأَكَلَهُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے اس طرح بھی مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک غزوہ میں زاد راہ کے طور پر کھجوروں کی ایک تھیلی عطا فرمائی اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ پہلے تو ہمیں ایک ایک مٹھی کھجوریں دیتے رہے پھر ایک کھجور دینے لگے۔ راوی نے پوچھا کہ آپ ایک کھجور کا کیا کرتے ہوں گے انہوں نے جواب دیا کہ ہم بچوں کی طرح اسے چباتے اور چوستے رہتے، پھر اس پر پانی پی لیتے اور رات تک ہمارا یہی کھانا ہوتا تھا پھر جب کھجوریں ختم ہو گئی تو ہم اپنی لاٹھیوں سے جھاڑ کر درختوں کے پتے گراتے انہیں پانی میں بھگوتے اور کھا لیتے اس طرح ہم شدید بھوک میں مبتلا ہو گئے۔ ایک دن ہم ساحل سمندر پر گئے ہوئے تھے، سمندر نے ہمارے لئے ایک مری ہوئی مچھلی نکالی، پہلے تو سیدنا ابوعبیدہ کہنے لگے کہ یہ مردار ہے۔ پھر فرمایا کہ ہم غازی اور بھوکے ہیں اس لئے اسے کھاؤ، ہم وہاں ایک مہینہ رہے ہم تین سو افراد تھے اور اسے کھا کر خوب صحت مند ہو گئے۔ ہم دیکھتے تھے کہ ہم اس کی آنکھوں کے سوراخوں سے مٹکے سے روغن نکالتے تھے اور اس کا گوشت بیل کی طرح کاٹتے تھے۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ اس کی ایک پسلی کھڑے کرتے اور اونٹ پر سوار آدمی بھی اس کے نیچے سے گزر جاتا تھا اور پانچ آدمیوں کا ایک گروہ اس کی آنکھوں کے سوراخ میں بیٹھ جاتا تھا۔ ہم نے اسے خوب کھایا اور اس کا روغن جسم پر ملا یہاں تک کہ ہمارے جسم تندرست ہو گئے اور ہمارے رخسار بھر گئے اور مدینہ واپسی کے بعد ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکر ہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خدائی رزق تھا جو اللہ نے تمہیں عطا کیا تھا اگر تمہارے پاس اس کا کچھ حصہ ہو تو ہمیں بھی کھلاؤ۔ ہمارے پاس اس کا کچھ حصہ تھا جو ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس میں سے تناول فرمایا۔