مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14420
رقم الحديث: 14131 (حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ الصَّلَاةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى بِلَالٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ، وَحَثَّهُمْ عَلَى طَاعَتِهِ، ثُمَّ مَضَى إِلَى النِّسَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَوَعَظَهُنَّ، وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَحَثَّهُنَّ عَلَى طَاعَتِهِ، ثُمَّ قَالَ:" تَصَدَّقْنَ، فَإِنَّ أَكْثَرَكُنَّ حَطَبُ جَهَنَّمَ"، فَقَالَتْ: امْرَأَةٌ مِنْ سَفَلَةِ النِّسَاءِ، سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لِأَنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ الشَّكَاةَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ" فَجَعَلْنَ يَنْزِعْنَ حُلِيَّهُنَّ وَقَلَائِدَهُنَّ وَقِرَطَتَهُنَّ وَخَوَاتِيمَهُنَّ، يَقْذِفْنَ بِهِ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ، يَتَصَدَّقْنَ بِهِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عیدالفطر کے دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا، انہوں نے بغیر اذان و اقامت کے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی، نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں پر ٹیک لگا کر کھڑے ہو کر خطبہ دیا، اللہ کی حمد وثناء بیان کی، لوگوں کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں اللہ کی اطاعت کی ترغیب دی، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر عورتوں کی طرف گئے اور وہاں بھی اللہ کی حمدوثناء بیان کی، انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں اللہ کی اطاعت کی ترغیب دی اور فرمایا کہ تم صدقہ کیا کر و کیونکہ تمہاری اکثریت جہنم کا ایندھن ہے، ایک نچلے درجے کی دھنسے ہوئے رخساروں والی عورت نے اس کی وجہ پوچھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لئے کہ تم شکوہ بہت زیادہ کر تی ہو، اپنے خاوند کی ناشکر ی بہت کر تی ہو، یہ سن کر عورتیں اپنے زیور، ہار، بالیاں اور انگوٹھیاں اتاراتار کر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔