مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14442
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا، إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرَ مَا كَانَتْ قَطُّ، وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ بِقَوَائِمِهَا وَأَخْفَافِهَا، وَلَا صَاحِبِ بَقَرٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا، إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرَ مَا كَانَتْ، وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِقَوَائِمِهَا، وَلَا صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا، إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرَ مَا كَانَتْ، وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا، لَيْسَ فِيهَا جَمَّاءُ وَلَا مُنْكَسِرٌ قَرْنُهَا، وَلَا صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يَفْعَلُ فِيهِ حَقَّهُ، إِلَّا جَاءَ كَنْزُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ، يَتْبَعُهُ فَاغِرًا فَاهُ، فَإِذَا أَتَاهُ فَرَّ مِنْهُ، فَيُنَادِيهِ رَبُّهُ خُذْ كَنْزَكَ الَّذِي خَبَّأْتَهُ، فَأَنَا عَنْهُ أَغْنَى مِنْكَ، فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ، سَلَكَ يَدَهُ فِي فِيهِ، فَقَضَمَهَا قَضْمَ الْفَحْلِ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اونٹوں کا جو مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا وہ اونٹ قیامت کے دن سب سے زیادہ تنومند ہو کر آئیں گے اور ان کے لئے نرم زمین بچھائی جائے گی جس پر وہ اپنے مالک کو اپنے پیروں اور کھروں سے روندیں گے اور گایوں کا جو مالک ان کا حق ادا نہیں کرتا وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند ہو کر آئیں گے ان کے لئے نرم زمین بچھائی جائے گی وہ اسے سینگ ماریں گی اور اپنے پاؤں تلے روندیں گی اور بکریوں کا جو مالک ان کا حق ادا نہیں کرے گا وہ قیامت کے دن پہلے سے صحت مند نظر آئیں گی ان کے لئے نرم زمین بچھائی جائے گی اور وہ اسے سینگ ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی، ان بکریوں میں کوئی بھی بے سینگ یا ٹوٹے ہوئے سینگ والی نہ ہو گی اور خزانے کا جو مالک اس کا حق ادا نہیں کرتا قیامت کے دن اس کا خزانہ گنجا سانپ بن کر آئے گا اور منہ کھول کر اس کا پیچھا کرے گا، جب وہ اپنے مالک کے پاس پہنچے گا تو وہ اسے دیکھ کر بھاگے گا، اس وقت پروردگار عالم اسے پکار کر کہیں گے اپنے اس خزانے کو پکڑ تو سہی جسے تو جمع کر کر کے رکھتا تھا، میں تو تجھ سے بھی زیادہ اس سے مستغنی تھا، جب وہ شخص دیکھے گا کہ اس سانپ سے بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں ہے تو وہ اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے دے گا وہ سانپ اس کے ہاتھ کو اس طرح چبا جائے گا جیسے بیل چبا جاتا ہے۔