صحيح البخاري
كِتَاب اسْتِتَابَةِ الْمُرْتَدِّينَ وَالْمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ -- کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
9. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَأَوِّلِينَ:
باب: تاویل کرنے والوں کے بارے میں بیان۔
حدیث نمبر: 6938
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: غَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ، فَقَالَ رَجُلٌ:" مِنَّا ذَلِكَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا تَقُولُوهُ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّهُ لَا يُوَافَى عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں محمود بن الربیع نے خبر دی، کہا کہ میں نے عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ صبح کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے پھر ایک صاحب نے پوچھا کہ مالک بن الدخشن کہاں ہیں؟ ہمارے قبیلہ کے ایک شخص نے جواب دیا کہ وہ منافق ہے، اللہ اور اس کے رسول سے اسے محبت نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ کیا تم ایسا نہیں سمجھتے کہ وہ کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار کرتا ہے اور اس کا مقصد اس سے اللہ کی رضا ہے۔ اس صحابی نے کہا کہ ہاں یہ تو ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جو بندہ بھی قیامت کے دن اس کلمہ کو لے کر آئے گا، اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کر دے گا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6938  
6938. حضرت عتبان بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دن رسول اللہ ﷺ میرے پاس صبح صبح تشریف لائے تو ایک آدمی نے کہا: مالک بن دخشن کہاں ہے؟ ہم میں سے ایک آدمی نے کہا: وہ منافق ہے۔ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت نہیں کرتا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اسے تم یوں کیوں نہیں کہتے کہ وہ لا إله إلا اللہ پڑھتا ہے اور اس کا مقصد صرف اللہ کی رضا جوئی ہے؟ اس نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک جو بندہ بھی قیامت کے دن اس کلمے کو لے کر آئے گا اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6938]
حدیث حاشیہ:
باب کی مناسبت یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں پر مواخذہ نہیں کیا جنہوں نے مالک کو منافق کہا تھا اس لیے کہ وہ تاویل کرنے والے تھے یعنی مالک کے حالات کو دیکھ کر اسے منافق سمجھتے تھے تو ان کا گمان غلط ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6938   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6938  
6938. حضرت عتبان بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک دن رسول اللہ ﷺ میرے پاس صبح صبح تشریف لائے تو ایک آدمی نے کہا: مالک بن دخشن کہاں ہے؟ ہم میں سے ایک آدمی نے کہا: وہ منافق ہے۔ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت نہیں کرتا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اسے تم یوں کیوں نہیں کہتے کہ وہ لا إله إلا اللہ پڑھتا ہے اور اس کا مقصد صرف اللہ کی رضا جوئی ہے؟ اس نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک جو بندہ بھی قیامت کے دن اس کلمے کو لے کر آئے گا اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6938]
حدیث حاشیہ:
حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آنے والے مہمانوں نے حضرت مالک بن دخشن رضی اللہ عنہ کو منافق کہا اور اس کے متعلق تبصرہ کیا کہ اسے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں ہے۔
یہ بہت بڑی بات تھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا مؤاخذہ نہیں فرمایا بلکہ انھیں معذور خیال فرمایا کیونکہ ان کے پاس معقول وجہ تھی کہ ان کا اٹھنا بیٹھنا منافقین کے ساتھ تھا، نیز وہ اس مبارک مجلس میں حاضر بھی نہیں ہوئے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اصلاح فرمائی کہ اسلام کے احکام تو ظاہری حالات پر لاگو ہوتے ہیں، باطن کا حال اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے باطن کی بھی خبر دی کہ وہ کلمہ پڑھنے سے اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب ہے۔
(فتح الباري: 381/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6938