مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14820
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَ هَوَازِنَ بَيْنَ النَّاسِ بِالْجِعْرَانَةِ، قَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: اعْدِلْ يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ:" وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ؟! لَقَدْ خِبْتُ وَخَسِرْتُ إِنْ لَمْ أَعْدِلْ"، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا أَقُومُ فَأَقْتُلَ هَذَا الْمُنَافِقَ؟، قَالَ:" مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ تَتَسَامَعَ الْأُمَمُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ"، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا وَأَصْحَابًا لَهُ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ الْمِرْمَاةُ مِنَ الرَّمِيَّةِ"، قَالَ مُعَاذٌ: فَقَالَ لِي أَبُو الزُّبَيْرِ: فَعَرَضْتُ هَذَا الْحَدِيثَ عَلَى الزُّهْرِيِّ، فَمَا خَالَفَنِي، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: النَّضِيَّ، قُلْتُ: الْقِدْحُ؟، فَقَالَ: أَلَسْتَ بِرَجُلٍ عَرَبِيٍّ؟!.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جعرانہ کے سال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ اس وقت لوگوں میں چاندی تقسیم کر رہے تھے جو سیدنا بلال کے کپڑے میں پڑی ہوئی تھی ایک آدمی کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! عدل کیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر افسوس، اگر میں ہی عدل نہ کر وں گا تو اور کون کر ے گا اگر میں عدل نہ کر وں تو خسارے میں پڑجاؤں سیدنا عمر کہنے لگے یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیجیے کہ اس منافق کی گردن اڑا دوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں کہ لوگ باتیں کرنے لگیں کہ میں اپنے ساتھیوں کو قتل کر وا دیتا ہوں اور یہ اس کے ساتھی قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق کے نیچے سے نہیں اترے گا اور یہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔