صحيح البخاري
كِتَاب الْإِكْرَاهِ -- کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
5. بَابُ مِنَ الإِكْرَاهِ:
باب: اکراہ کی برائی کا بیان۔
كَرْهٌ وَكُرْهٌ وَاحِدٌ.
‏‏‏‏ «كرها» اور «كرها» کے معنی ایک ہی ہیں۔
حدیث نمبر: 6948
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ فَيْرُوزٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ الشَّيْبَانِيُّ،وَحَدَّثَنِي عَطَاءٌ أَبُو الحَسَنِ السُّوَائِيُّ، وَلَا أَظُنُّهُ إِلَّا ذَكَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا سورة النساء آية 19 الْآيَةَ، قَالَ:" كَانُوا إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ كَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ، إِنْ شَاءَ بَعْضُهُمْ تَزَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا زَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يُزَوِّجْهَا، فَهُمْ أَحَقُّ بِهَا مِنْ أَهْلِهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ".
ہم سے حسین بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے اسباط بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبانی سلیمان بن فیروز نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، شیبانی نے کہا کہ مجھ سے عطاء ابوالحسن السوائی نے بیان کیا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی۔ سورۃ المائدہ کی آیت «يا أيها الذين آمنوا لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها‏» بیان کیا کہ جب کوئی شخص (زمانہ جاہلیت میں) مر جاتا تو اس کے وارث اس کی عورت کے حقدار بنتے اگر ان میں سے کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا اور چاہتا تو شادی نہ کرتا اس طرح مرنے والے کے وارث اس عورت پر عورت کے وارثوں سے زیادہ حق رکھتے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (بیوہ عورت عدت گزارنے کے بعد مختار ہے وہ جس سے چاہے شادی کرے اس پر زبردستی کرنا ہرگز جائز نہیں ہے)۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6948  
6948. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے درج زیل آیت: اے ایمان والو! تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ کے متعلق فرمایا: زمانہ جاہلیت میں جب کوئی مر جاتا تو اس کے وارث اس کی عورت کے حق دار بنتے۔ ان میں سے اگر کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا۔ اگر چاہتا تو اس کا کسی دوسرے سے نکاح کر دیتا۔ اور اگر چاہتے تو اسے شادی کے بغیر ہی رہنے دیتے۔ یعنی وہ عورتوں کے گھر والوں سے زیادہ حق دار ہوتے، اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6948]
حدیث حاشیہ:

حدیث میں مذکور آیت کریمہ میں عورتوں پر جبر اور زبردستی کرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے۔
بہرحال زبردستی اور اکراہ دین اسلام میں جائز نہیں۔
خود قرآن کریم نے کہا ہے:
﴿لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ﴾ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔
(البقرة: 256/2)

ابن بطال نے مہلب کے حوالے سے کہا ہے کہ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو کوئی کسی عورت سے یہ لالچ کرتے ہوئے اسے روکے رکھے کہ وہ مر جائے تو وہ اس کے مال ومتاع کا وارث ہوگا ایسا کرنا نص قرآن سے منع ہے۔
لیکن حافظ ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ آیت کے ظاہری مفہوم سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 401/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6948