مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14865
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ ، فِيمَا يَذْكُرُ مِنِ اجْتِهَادِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعِبَادَةِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ اللَّهَ: قَالَ أَبِي: وَفِي مَوْضِعٍ آخَرَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ مِنْ نَجْدٍ، فَأَصَابَ امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى نَجْدٍ، فَغَشِينَا دَارًا مِنْ دُورِ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ: فَأَصَبْنَا امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنْهُمْ، قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاجِعًا، وَجَاءَ صَاحِبُهَا وَكَانَ غَائِبًا، فَذُكِرَ لَهُ مُصَابُهَا، فَحَلَفَ لَا يَرْجِعُ، حَتَّى يُهْرِيقَ فِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَمًا، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ، نَزَلَ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ، وَقَالَ:" مَنْ رَجُلَانِ يَكْلَآَنَا فِي لَيْلَتِنَا هَذِهِ مِنْ عَدُوِّنَا؟"، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَرَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ نَحْنُ نَكْلَؤُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَخَرَجَا إِلَى فَمِ الشِّعْبِ دُونَ الْعَسْكَرِ، ثُمَّ قَالَ الْأَنْصَارِيُّ لِلْمُهَاجِرِيِّ: أَتَكْفِينِي أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَأَكْفِيكَ آخِرَهُ، أَمْ تَكْفِينِي آخِرَهُ، وَأَكْفِيكَ أَوَّلَهُ؟، قَالَ: فَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: بَلْ اكْفِنِي أَوَّلَهُ، وَأَكْفِيكَ آخِرَهُ، فَنَامَ الْمُهَاجِرِيُّ، وَقَامَ الْأَنْصَارِيُّ يُصَلِّي، قَالَ: فَافْتَتَحَ سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ، فَبَيْنَا هُوَ فِيهَا يَقْرَأُ إِذْ جَاءَ زَوْجُ الْمَرْأَةِ، قَالَ: فَلَمَّا رَأَى الرَّجُلَ قَائِمًا، عَرَفَ أَنَّهُ رَبِيئَةُ الْقَوْمِ، فَيَنْتَزِعُ لَهُ بِسَهْمٍ، فَيَضَعُهُ فِيهِ، قَالَ: فَيَنْزِعُهُ، فَيَضَعُهُ وَهُوَ قَائِمٌ يَقْرَأُ فِي السُّورَةِ الَّتِي هُوَ فِيهَا، وَلَمْ يَتَحَرَّكْ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَقْطَعَهَا، قَالَ: ثُمَّ عَادَ لَهُ زَوْجُ الْمَرْأَةِ بِسَهْمٍ آخَرَ، فَوَضَعَهُ فِيهِ، فَانْتَزَعَهُ، فَوَضَعَهُ، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي، وَلَمْ يَتَحَرَّكْ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَقْطَعَهَا، قَالَ: ثُمَّ عَادَ لَهُ زَوْجُ الْمَرْأَةِ الثَّالِثَةَ بِسَهْمٍ، فَوَضَعَهُ فِيهِ، فَانْتَزَعَهُ، فَوَضَعَهُ ثُمَّ رَكَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَالَ لِصَاحِبِهِ: اقْعُدْ، فَقَدْ أُوتِيتُ، قَالَ: فَجَلَسَ الْمُهَاجِرِيُّ، فَلَمَّا رَآهُمَا صَاحِبُ الْمَرْأَةِ هَرَبَ، وَعَرَفَ أَنَّهُ قَدْ نُذِرَ بِهِ، قَالَ: وَإِذَا الْأَنْصَارِيُّ يَمُوجُ دَمًا مِنْ رَمْيَاتِ صَاحِبِ الْمَرْأَةِ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَخُوهُ الْمُهَاجِرِيُّ: يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ، أَلَا كُنْتَ آذَنْتَنِي أَوَّلَ مَا رَمَاكَ؟، قَالَ: فَقَالَ: كُنْتُ فِي سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ قَدْ افْتَتَحْتُهَا أُصَلِّي بِهَا، فَكَرِهْتُ أَنْ أَقْطَعَهَا، وَايْمُ اللَّهِ، لَوْلَا أَنْ أُضَيِّعَ ثَغْرًا أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِهِ، لَقَطَعَ نَفْسِي قَبْلَ أَنْ أَقْطَعَهَا.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع کے سلسلے میں نکلے اس غزوے میں مشرکین کی ایک عورت بھی ماری گئی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس روانہ ہوئے تو اس عورت کا خاوند واپس آیا اس نے اپنی بیوی کو مرا ہوا دیکھ کر قسم کھائی کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک اصحاب محمد میں خون نہ بہادے یہ قسم کھا کر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نشانات قدم پر چلتا ہوا نکل آیا۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منزل پر پہنچ کر پڑاؤ کیا اور فرمایا کہ آج رات کو کون پہرہ دے گا اس پر ایک مہاجر اور ایک انصاری نے اپنے آپ کو پیش کیا اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ہم کر یں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ایسا کر و کہ اس گھاٹی کے دہانے پر جا کر پہرہ داری کر و کیونکہ وہ لوگ ایک گھاٹی میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے جب وہ دونوں وہاں پہنچے تو انصاری نے مہاجر سے پوچھا کہ تمہیں رات کا کون ساحصہ پسند ہے جس میں میں تمہاری طرف سے کفایت کر وں۔ پہلا یا آخری؟ اس نے کہا پہلے حصے میں تم باری کر لو دوسرے حصے میں میں کر لوں گا۔ چنانچہ مہاجر لیٹ کر سو گیا اور انصاری کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا ادھر وہ مشرک آپہنچا جب اس نے دور سے ایک آدمی کا ہیولا دیکھا تو سمجھ گیا کہ یہ لوگوں کا پہرہ دار ہے چنانچہ اس نے دور ہی سے تاک کر اسے تیر مارا اور اس کے جسم میں اتار دیا انصاری نے کھینچ کر اسے نکالا اور اسے پھینک دیا خود ثابت قدمی کے ساتھ نماز پڑھتا رہا مشرک نے دوسرا تیر مارا اور وہ بھی اس کے جسم میں اتار دیا انصاری نے کھینچ کر اسے نکالا اور اسے پھینک کر خود رکوع سجدہ میں گیا اور اپنے ساتھی کو بیدار کیا اس نے اسے بیٹھنے کے لئے کہا اور خود چھلانگ لگائی جب اس مشرک نے ان دونوں کو دیکھا تو سمجھ گیا کہ لوگوں کو اس کا پتہ چل گیا ہے اس لئے وہ بھاگ کھڑا ہوا۔ پھر مہاجر نے انصاری کے بہتے ہوئے خون کو دیکھ کر تعجب سے سبحان اللہ کہا اور کہا کہ مجھے جگایا کیوں نہیں انصاری نے جواب دیا میں ایک سورت پڑھ رہا تھا میں نے اسے پورا کئے بغیر نماز ختم کرنا اچھا نہیں سمجھا لیکن جب میں نے دیکھا کہ اس نے مجھ پر تیروں کی بوچھاڑ کر دی تب میں نے رکوع کیا اور تمہیں جگا دیا واللہ اگر پہرہ داری ضائع ہو نے کا اندیشہ نہ ہوتا تو جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مامور کیا تھا تو اس سورت کو ختم کرنے سے پہلے میری جان ختم ہو تی۔