مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14935
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ أَبَاهُ تُوُفِّيَ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ أَبِي تُوُفِّيَ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، وَلَيْسَ عِنْدِي إِلَّا مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ، فَلَا يَبْلُغُ مَا يَخْرُجُ سُدُسَ مَا عَلَيْهِ، قَالَ: فَانْطَلَقَ مَعِي لِكَيْلَا يُفَحَّشَ عَلَيَّ الْغُرَمَاءُ، فَمَشَى حَوْلَ بَيْدَرٍ مِنْ بَيَادِرِ التَّمْرِ، ثُمَّ دَعَا، وَجَلَسَ عَلَيْهِ، وَقَالَ:" أَيْنَ غُرَمَاؤُهُ؟"، فَأَوْفَاهُمْ الَّذِي لَهُمْ، وَبَقِيَ مِثْلُ الَّذِي أَعْطَاهُمْ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد سیدنا عبداللہ بن عمرو بن حرام شہید ہوئے تو ان پر کچھ قرض تھا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: کہ میرے والد فوت ہو گئے ہیں ان پر کچھ قرض تھا اور ہمارے پاس تو صرف وہی ہے جو ہمارے درخت کی پیدوار ہے لیکن وہ تو ان کے قرض کے چھٹے حصے کو بھی نہیں پہنچتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ تشریف لے گئے تاکہ قرض خواہ مجھ سے بدتمیزی نہ کر ے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ڈھیر کے گرد چکر لگایا وہیں تشریف لے گئے اور دعا کر کے فرمایا کہ قرض خواہوں کو بلاؤ حتی کہ سب کا قرض پورا کر دیا اور میری کھجوریں اسی طرح رہ گئیں جتنی پہلے تھیں۔