مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14943
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَخَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ صُبَيْحٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُبْحَ أَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ كُلُّنَا، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ، وَصَلَّيْنَا الرَّكْعَتَيْنِ، وَسَعَيْنَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَمَرَنَا فَقَصَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ:" أَحِلُّوا"، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حِلُّ مَاذَا؟، قَالَ:" حِلُّ مَا يَحِلُّ لِلْحَلَالِ مِنَ النِّسَاءِ وَالطِّيبِ"، قَالَ: فَغُشِيَتِ النِّسَاءُ، وَسَطَعَتِ الْمَجَامِرُ، قَالَ خَلَفٌ: وَبَلَغَهُ أَنَّ بَعْضَهُمْ يَقُولُ: يَنْطَلِقُ أَحَدُنَا إِلَى مِنًى وَذَكَرُهُ يَقْطُرُ مَنِيًّا! قَالَ: فَخَطَبَهُمْ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنِّي لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْيَ، وَلَوْ لَمْ أَسُقِ الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ، أَلَا فَخُذُوا مَنَاسِكَكُمْ"، قَالَ: فَقَامَ الْقَوْمُ بِحِلِّهِمْ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، وَأَرَادُوا التَّوَجُّهَ إِلَى مِنًى، أَهَلُّوا بِالْحَجِّ، قَالَ: فَكَانَ الْهَدْيُ عَلَى مَنْ وَجَدَ، وَالصِّيَامُ عَلَى مَنْ لَمْ يَجِدْ، وَأَشْرَكَ بَيْنَهُمْ فِي هَدْيِهِمْ الْجَزُورَ بَيْنَ سَبْعَةٍ، وَالْبَقَرَةَ بَيْنَ سَبْعَةٍ، وَكَانَ طَوَافُهُمْ بِالْبَيْتِ وَسَعْيُهُمْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِحَجِّهِمْ وَعُمْرَتِهِمْ طَوَافًا وَاحِدًا، وَسَعْيًا وَاحِدًا.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے ارادے سے روانہ ہوئے ہم لوگ چارذی الحجہ کو مکہ مکر مہ پہنچے بیت اللہ کا طواف دوگانہ طواف اور صفاومروہ کے درمیان سعی کی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ہم نے بال چھوٹے کر وا لئے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حلال ہو جاؤ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کس طرح فرمایا: جس طرح ایک غیر محرم کے لئے عورت خوشبو حلال ہو جاتی ہے چنانچہ لوگوں نے اپنے عورتوں سے خلوت کی اور انگھٹیاں خوشبو اڑانے لگیں کچھ لوگ کہنے لگے کہ ہم تو صرف حج کے ارادے سے نکلے تھے حج کے علاوہ ہمارا کوئی ارادہ نہ تھا جب ہمارے اور عرفات کے درمیان چار دن رہ گئے تو یہ حکم آگیا کہ اس کا مطلب ہے کہ جب ہم عرفات کی طرف روانہ ہوں تو ہماری شرمگاہوں سے ناپاک قطرے ٹپک رہے ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ عمرہ حج میں داخل ہو گیا ہے اگر میرے سامنے بات پہلے ہی سے آجاتی تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہو جاتا اس لئے جس کے پاس ہدی نہ ہو وہ حلال ہو جائے مجھ سے مناسک حج سیکھ لو پھر لوگوں کو غیر محرم ہو نے کی حالت میں ہی رہنے دیا یہاں تک کہ جب آٹھ ذی الحجہ کی تاریخ آئی اور منیٰ کی طرف روانگی کا حکم ہوا تو انہوں نے حج کا احرام باندھا اس سفر میں جس کے پاس ہدی کا جانور موجود تھا اس پر قربانی رہی اور جس کے پاس نہیں تھا اس پر روزے رہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ اور ایک گائے میں سات آدمیوں کو شریک کرایا اور یاد رہے کہ حج اور عمرے کے لئے انہوں نے بیت اللہ کا طواف بھی ایک ہی مرتبہ کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی بھی ایک مرتبہ ہی کی۔