مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14960
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا ، يَقُولُ: كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ، قَالَ: فَصَلَّى بِهِمْ مَرَّةً الْعِشَاءَ، فَقَرَأَ: سُورَةَ الْبَقَرَةِ، فَعَمَدَ رَجُلٌ فَانْصَرَفَ، فَكَانَ مُعَاذٌ يَنَالُ مِنْهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" فَتَّانٌ، فَتَّانٌ"، أَوْ قَالَ:" فَاتِنٌ، فَاتِنٌ، فَاتِنٌ"، وَأَمَرَهُ بِسُورَتَيْنِ مِنْ أَوْسَطِ الْمُفَصَّلِ، قَالَ عَمْرٌو: لَا أَحْفَظُهُمَا.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل ابتدا نماز عشاء نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے پھر اپنی قوم میں جا کر انہیں وہیں نماز پڑھا دیتے تھے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو مؤخر کر دیا سیدنا معاذ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی اور اپنی قوم میں آ کر سورت بقرہ شروع کر دی ایک آدمی نے یہ دیکھ کر اپنی نماز پڑھی اور چلا گیا بعد میں اسے کسی نے کہا کہ تم منافق ہو گئے ہواس نے کہا کہ میں تو منافق نہیں ہوں پھر اس نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ذکر کر دی کہ معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں پھر واپس آ کر ہماری امامت کرتے ہیں ہم لوگ کھیتی باڑی کرنے والے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے محنت کرنے والے ہیں انہوں نے آ کر ہمیں نماز پڑھائی تو سورة بقرہ شروع کر دی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دو مرتبہ فرمایا: معاذ کیا تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرنا چاہتے ہو تم سورت اعلی اور سورت الشمس کیوں نہیں پڑھتے؟