مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14982
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو الدَّوْسِيَّ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ فِي حِصْنٍ حَصِينٍ وَمَنْعَةٍ؟، قَالَ: حِصْنٌ كَانَ لِدَوْسٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَبَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلَّذِي ذَخَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْأَنْصَارِ، فَلَمَّا هَاجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ، هَاجَرَ إِلَيْهِ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو، وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَمَرِضَ، فَجَزِعَ، فَأَخَذَ مَشَاقِصَ لَهُ، فَقَطَعَ بِهَا بَرَاجِمَهُ، فَشَخَبَتْ يَدَاهُ حَتَّى مَاتَ، فَرَآهُ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو فِي مَنَامِهِ، فَرَآهُ فِي هَيْئَةٍ حَسَنَةٍ، وَرَآهُ مُغَطِّيًا يَدَهُ، فَقَالَ لَهُ: مَا صَنَعَ بِكَ رَبُّكَ؟، قَالَ: غَفَرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَمَا لِي أَرَاكَ مُغَطِّيًا يَدَكَ؟، قَالَ: قَالَ لِي: لَنْ نُصْلِحَ مِنْكَ مَا أَفْسَدْتَ، قَالَ: فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِرْ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ طفیل بن عمرو دوسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! کیا آپ کو کسی مضبوط قلعے اور پناہ کی ضرورت ہے زمانہ جاہلیت میں قبیلہ دوس کا ایک قلعہ تھا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا کہ یہ فضیلت اللہ نے انصار کے لئے چھوڑ رکھی ہے چنانچہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو طفیل بن عمرو بھی ہجرت کر کے آ گئے ان کے ساتھ ان کا ایک اور آدمی بھی ہجرت کر کے آگیا وہاں ان کو مدینہ کی آب وہوا موافق نہ آئی اور وہ شخص بیمار ہو گیا اور گھبراہٹ کے عالم میں قینچی پکڑ کر اپنی انگلیاں کاٹ لیں جس اسے اس کے ہاتھ خون سے بھر گئے اور اتناخون بہا کہ وہ مرگیا۔ خواب میں اسے عمرو بن طفیل نے دیکھا وہ بڑی اچھی حالت میں دکھائی دیا البتہ اس کے ہاتھ ڈھکے ہوئے تھے طفیل نے اس سے پوچھا کہ تمہارے رب نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ اس نے جواب دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہجرت کی برکت سے اللہ نے مجھے معاف کر دیا انہوں نے پوچھا کہ کیا بات ہے تمہارے ہاتھ ڈھکے ہوئے نظر آرہے ہیں اس نے جواب دیا کہ مجھ سے کہا گیا ہے کہ تم نے جس چیز کو خود خراب کیا ہے ہم اسے صحیح نہیں کر سکتے اگلے دن طفیل نے یہ خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء فرمائی کہ اے اللہ اس کے ہاتھوں کا گناہ معاف فرمادے۔