مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15004
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ يَعْنِي بَشِيرَ بْنَ عُقْبَةَ الدَّوْرَقِيَّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَافَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، وَأَحْسِبُهُ قَالَ: غَازِيًا، فَلَمَّا أَقْبَلْنَا قَافِلِينَ، قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتَعَجَّلَ فَلْيَتَعَجَّلْ"، وَأَنَا عَلَى جَمَلٍ أَرْمَكَ لَيْسَ فِي الْجُنْدِ مِثْلُهُ، فَانْدَفَعْتُ عَلَيْهِ فَإِذَا النَّاسُ خَلْفِي , فَبَيْنَا أَنَا كَذَلِكَ , إِذْ قَامَ جَمَلِي فَجَعَلَ لَا يَتَحَرَّكُ، فَإِذَا صَوْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُ جَمَلِكَ يَا جَابِرُ؟"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَا أَدْرِي مَا عَرَضَ لَهُ!، قَالَ:" اسْتَمْسِكْ، وَأَعْطِنِي السَّوْطَ"، فَأَعْطَيْتُهُ السَّوْطَ، فَضَرَبَهُ ضَرْبَةً، فَذَهَبَ بِيَ الْبَعِيرُ كُلَّ مَذْهَبٍ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ:" يَا جَابِرُ , أَتَبِيعُنِي جَمَلَكَ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَقْدِمْ الْمَدِينَةَ"، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ فَدَخَلَ فِي طَوَائِفَ مِنْ أَصْحَابِهِ الْمَسْجِدَ، فَعَقَلْتُ بَعِيرِي، فَقُلْتُ: هَذَا جَمَلُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَخَرَجَ، فَجَعَلَ يُطِيفُ بِهِ، وَيَقُولُ:" نِعْمَ الْجَمَلُ جَمَلِي"، فَقَالَ" يَا فُلَانُ، انْطَلِقْ فَائْتِنِي بِأَوَاقٍ مِنْ ذَهَبٍ"، فَقَالَ:" أَعْطِهَا جَابِرًا"، فَقَبَضْتُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَوْفَيْتَ الثَّمَنَ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَلَكَ الثَّمَنُ، وَلَكَ الْجَمَلُ"، أَوْ" لَكَ الْجَمَلُ , وَلَكَ الثَّمَنُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر جہاد میں شریک تھا واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جلدی جانا چاہتا ہے وہ چلا جائے میں ایک تیز رفتار اونٹ پر سوار تھا پورے لشکر میں اس جیسا اونٹ نہیں تھا میں نے اسے دوڑایا تو سب لوگ مجھ سے پیچھے رہ گئے اچانک چلتے چلتے میر اونٹ ایک جگہ کھڑا ہو گیا اب وہ حرکت بھی نہیں کر رہا تھا مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز آئی کہ جابر رضی اللہ عنہ تمہارے اونٹ کو کیا ہوا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ اسے کیا ہوا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پکڑ کر رکھو اور مجھے کوڑا دو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک ضرب لگائی وہ مجھے سب سے آگے لے گیا اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جابر رضی اللہ عنہ کیا تم اپنا اونٹ مجھے بیچتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ پہنچ کر۔ مدینہ پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ مسجد نبوی میں داخل ہوئے میں نے اپنے اونٹ کو باندھا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ رہا آپ کا اونٹ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل کر اس کے گرد چکر لگانے اور فرمانے لگے میر اونٹ کتناخوبصورت ہے پھر فرمایا: اے فلاں جا کر چند اوقیہ سونا لے آؤ اور جابر رضی اللہ عنہ کو دیدو جب میں نے قیمت وصول کر لی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں قیمت پوری پوری مل گئی۔ میں نے عرض کیا: جی یا رسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ قیمت بھی تمہاری ہوئی اور اونٹ بھی تمہارا ہوا۔