مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15020
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ أَخِي بَنِي سَلِمَةَ، وَمَعِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَأَبُو الْأَسْبَاطِ مَوْلًى لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ كَانَ يَتْبَعُ الْعِلْمَ، قَالَ: فَسَأَلْنَاهُ عَنِ الْوُضُوءِ، مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ مِنَ الطَّعَامِ، فَقَالَ: خَرَجْتُ أُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِهِ، فَلَمْ أَجِدْهُ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ، فَقِيلَ لِي: هُوَ بِالْأَسْوَافِ عِنْدَ بَنَاتِ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ أَخِي بَلْحَارِثِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، يَقْسِمُ بَيْنَهُنَّ مِيرَاثَهُنَّ مِنْ أَبِيهِنَّ , قَالَ: وَكُنَّ أَوَّلَ نِسْوَةٍ وَرِثْنَ مِنْ أَبِيهِنَّ فِي الْإِسْلَامِ , قَالَ: فَخَرَجْتُ حَتَّى جِئْتُ الْأَسْوَافَ وَهُوَ مَالُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صُورٍ مِنْ نَخْلٍ قَدْ رُشَّ لَهُ فَهُوَ فِيهِ , قَالَ: فَأُتِيَ بِغَدَاءٍ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ قَدْ صُنِعَ لَهُ، فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَكَلَ الْقَوْمُ مَعَهُ، قَالَ: ثُمَّ بَالَ , ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلظُّهْرِ , وَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ مَعَهُ , قَالَ: ثُمَّ صَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ , قَالَ: ثُمَّ قَعَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَا بَقِيَ مِنْ قِسْمَتِهِ لَهُنَّ، حَتَّى حَضَرَتِ الصَّلَاةُ، وَفَرَغَ مِنْ أَمْرِهِ مِنْهُنَّ , قَالَ: فَرَدُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلَ غَدَائِهِ مِنَ الْخُبْزِ وَاللَّحْمِ , فَأَكَلَ وَأَكَلَ الْقَوْمُ مَعَهُ , قَالَ: ثُمَّ نَهَضَ، فَصَلَّى بِنَا الْعَصْرَ، وَمَا مَسَّ مَاءً وَلَا أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ.
عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرے ساتھ محمد بن عمرو اور اسباطھی تھے جو حصول علم کے لئے نکلے تھے ہم نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کا مسئلہ پوچھا: انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو نے کے لئے مسجد نبوی پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں نہ ملے میں نے دریافت کیا تو بتایا گیا کہ وہ مقام اسوف میں سعد بن ربیع کی بچیوں کے پاس گئے ہیں تاکہ ان کے درمیان ان کے والد کی وراثت تقسیم کر یں یہ پہلی خواتین تھیں جنہیں زمانہ اسلام میں اپنے والد کی میراث ملی۔ میں وہاں سے نکل کر مقام اسوف میں پہنچا جہاں سعد بن ربیع کا مال تھا میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھجور کا ایک بستر پر پانی چھڑک کر اسے نرم کر دیا گیا اور آپ اس پر تشریف فرما ہیں اتنی دیر میں کھانا لایا گیا جس میں روٹی اور گوشت تھا جو خاص طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تیار کیا گیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا: اور دوسرے لوگوں نے بھی کھایا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کر کے نماز ظہر کے لئے وضو کیا لوگوں نے بھی وضو کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز ظہر ادا کر وائی نماز سے فراغت ہو نے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ بیٹھ گئے اور تقسیم وراثت کا جو کام بچ گیا تھا اسے مکمل کر لیا یہاں تک کہ نماز کا وقت آگیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے معاملے سے فارغ ہو گئے پھر ان لوگوں نے بھی کھایا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر ہمیں نماز پڑھائی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کو ہاتھ لگایا اور نہ ہی لوگوں میں سے کسی نے اسے ہاتھ لگایا۔