مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15026
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ مُرْتَحِلًا عَلَى جَمَلٍ لِي ضَعِيفٍ، فَلَمَّا قَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جَعَلَتِ الرِّفَاقُ تَمْضِي، وَجَعَلْتُ أَتَخَلَّفُ حَتَّى أَدْرَكَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا لَكَ يَا جَابِرُ؟"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَبْطَأَ بِي جَمَلِي هَذَا، قَالَ:" فَأَنِخْهُ"، وَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" أَعْطِنِي هَذِهِ الْعَصَا مِنْ يَدِكَ"، أَوْ قَالَ:" اقْطَعْ لِي عَصًا مِنْ شَجَرَةٍ" , قَالَ: فَفَعَلْتُ، قَالَ: فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَخَسَهُ بِهَا نَخَسَاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" ارْكَبْ"، فَرَكِبْتُ، فَخَرَجَ وَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ يُوَاهِقُ نَاقَتَهُ مُوَاهَقَةً، قَالَ: وَتَحَدَّثَ مَعِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَتَبِيعُنِي جَمَلَكَ هَذَا يَا جَابِرُ؟"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , بَلْ أَهَبُهُ لَكَ، قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ بِعْنِيهِ"، قَالَ: قُلْتُ: فَسُمْنِي بِهِ، قَالَ:" قَدْ قُلْتُ أَخَذْتُهُ بِدِرْهَمٍ"، قَالَ: قُلْتُ: لَا , إِذًا يَغْبِنُنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَبِدِرْهَمَيْنِ"، قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ يَرْفَعُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَلَغَ الْأُوقِيَّةَ , قَالَ: قُلْتُ: فَقَدْ رَضِيتُ، قَالَ:" قَدْ رَضِيتَ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" نَعَمْ"، قُلْتُ: هُوَ لَكَ، قَالَ:" قَدْ أَخَذْتُهُ"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ لِي:" يَا جَابِرُ , هَلْ تَزَوَّجْتَ بَعْدُ؟"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَثَيِّبًا أَمْ بِكْرًا؟"، قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ:" أَفَلَا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ؟"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَبِي أُصِيبَ يَوْمَ أُحُدٍ , وَتَرَكَ بَنَاتٍ لَهُ سَبْعًا , فَنَكَحْتُ امْرَأَةً جَامِعَةً تَجْمَعُ رُءُوسَهُنَّ , وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ، قَالَ:" أَصَبْتَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ"، قَالَ:" أَمَا إِنَّا لَوْ قَدْ جِئْنَا صِرَارًا، أَمَرْنَا بِجَزُورٍ فَنُحِرَتْ، وَأَقَمْنَا عَلَيْهَا يَوْمَنَا ذَلِكَ، وَسَمِعَتْ بِنَا فَنَفَضَتْ نَمَارِقَهَا"، قَالَ: قُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَنَا مِنْ نَمَارِقَ، قَالَ:" إِنَّهَا سَتَكُونُ، فَإِذَا أَنْتَ قَدِمْتَ، فَاعْمَلْ عَمَلًا كَيِّسًا"، قَالَ: فَلَمَّا جِئْنَا صِرَارًا، أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَزُورٍ، فَنُحِرَتْ، فَأَقَمْنَا عَلَيْهَا ذَلِكَ الْيَوْمَ، فَلَمَّا أَمْسَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ وَدَخَلْنَا، قَالَ: فَأَخْبَرْتُ الْمَرْأَةَ الْحَدِيثَ، وَمَا قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَدُونَكَ، فَسَمْعًا وَطَاعَةً، قَالَ: فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَخَذْتُ بِرَأْسِ الْجَمَلِ، فَأَقْبَلْتُ بِهِ حَتَّى أَنَخْتُهُ عَلَى بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَلَسْتُ فِي الْمَسْجِدِ قَرِيبًا مِنْهُ، قَالَ: وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى الْجَمَلَ، فَقَالَ:" مَا هَذَا؟"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذَا جَمَلٌ جَاءَ بِهِ جَابِرٌ، قَالَ:" فَأَيْنَ جَابِرٌ؟"، فَدُعِيتُ لَهُ، قَالَ:" تَعَالَ أَيْ يَا ابْنَ أَخِي، خُذْ بِرَأْسِ جَمَلِكَ , فَهُوَ لَكَ"، قَالَ: فَدَعَا بِلَالًا، فَقَالَ:" اذْهَبْ بِجَابِرٍ، فَأَعْطِهِ أُوقِيَّةً"، فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَأَعْطَانِي أُوقِيَّةً وَزَادَنِي شَيْئًا يَسِيرًا , قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا زَالَ يَنْمِي عِنْدَنَا , وَنَرَى مَكَانَهُ مِنْ بَيْتِنَا، حَتَّى أُصِيبَ أَمْسِ فِيمَا أُصِيبَ النَّاسُ، يَعْنِي يَوْمَ الْحَرَّةِ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ ذات الرقاع میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اپنے ایک کمزور اونٹ پر سوار ہو کر نکلا واپسی پر سواریاں چلتی گئی اور میں پیچھے رہ گیا یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور فرمایا: جابر رضی اللہ عنہ تمہیں کیا ہوا میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میر اونٹ سست ہو گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بٹھادو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی اسے بٹھایا اور فرمایا: اپنے ہاتھ کی لاٹھی مجھے دیدو اس درخت سے توڑ کر دیدو میں نے ایسا ہی کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چند مرتبہ وہ چبھو کر فرمایا: اب اس پر سوار ہو جا چنانچہ میں سوار ہو گیا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے وہ اب دوسری اونٹنیوں سے مقابلہ کر رہا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے باتیں کرتے ہوئے فرمایا: جابر رضی اللہ عنہ کیا تم اپنا اونٹ مجھے بیچتے ہو؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ کو ہبہ کرتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں تم بیچ دو میں نے عرض کیا: پھر مجھے اس کی قیمت بتا دیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے ایک درہم میں لیتا ہوں میں نے کہا پھر نہیں یہ تو نقصان کا سودا ہو گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو درہم کہا لیکن میں نے پھر بھی انکار کر دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بڑھاتے ہوئے ایک اوقیہ تک پہنچ گئے تب میں نے کہا میں راضی ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راضی ہو میں نے کہا جی ہاں یہ اونٹ آپ کا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے لے لیا۔ تھوڑی دیر بعد مجھ سے پوچھا کہ جابر رضی اللہ عنہ کیا تم نے شادی کر لی میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے یا شوہردیدہ سے میں نے کہا شوہر دیدہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے کیوں نہیں کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے وہ تمہارے ساتھ کھیلتی میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! غزوہ احد میں میرے والد صاحب شہید ہو گئے اور سات بیٹیاں چھوڑ گئے تھے میں نے ایسی عورت سے نکاح کیا جو ان کی دیکھ بھال کر سکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا پھر فرمایا کہ اگر ہم کسی بلند ٹیلے پر پہنچ گئے تو اونٹ ذبح کر یں گے اور ایک دن یہیں قیام کر یں گے خواتین کو ہماری آمد کا علم ہو جائے تو وہ بستر جھاڑ لیں گے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! واللہ ہمارے پاس تو ایسی چادریں نہیں ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ہوں گی اور جب تم گھر پہنچ جاؤ تو اپنی بیوی کے قریب جا سکتے ہو چنانچہ ایک بلند ٹیلے پر پہنچ کر ایسا ہی ہوا اور شام کو ہم مدینہ منورہ میں داخل ہو گئے۔ میں نے اپنی بیوی کو یہ سارا واقعہ بتایا اور یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کیا فرمایا ہے اس نے کہا بہت اچھا سر آنکھوں پر چنانچہ صبح ہوئی تو میں نے اونٹ کا سرا پکڑا اور اسے لا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر بٹھادیا اور خود قریب جا کر مسجد میں بیٹھ گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر نکلے تو دیکھا تو لوگوں سے پوچھا کہ یہ اونٹ کیسا ہے ان لوگوں نے بتایا یا رسول اللہ! جابر رضی اللہ عنہ لے کر آیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جابر رضی اللہ عنہ خود کہاں ہے مجھے بلایا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھتیجے یہ اونٹ تمہارا ہے تم لے جاؤ اور سیدنا بلال کو بلا کر حکم دیا کہ جابر رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے جاؤ اور ایک اوقیہ چاندی دیدد چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا گیا انہوں نے مجھے ایک اوقیہ اور اس میں بھی کچھ جھکتا ہوا دے دیا واللہ وہ ہمیشہ ہمارے پاس رہا حتی کہ حرہ کے دن لوگ اسے لے گئے۔