صحيح البخاري
كِتَاب الْحِيَلِ -- کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
14. بَابٌ في الْهِبَةِ وَالشُّفْعَةِ:
باب: ہبہ پھیر لینے یا شفعہ کا حق ساقط کرنے کے لیے حیلہ کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 6978
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، أَنَّ سَعْدًا سَاوَمَهُ بَيْتًا بِأَرْبَعِ مِائَةِ مِثْقَالٍ، فَقَالَ:" لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ"، لَمَا أَعْطَيْتُكَ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِنِ اشْتَرَى نَصِيبَ دَارٍ فَأَرَادَ أَنْ يُبْطِلَ الشُّفْعَةَ، وَهَبَ لِابْنِهِ الصَّغِيرِ، وَلَا يَكُونُ عَلَيْهِ يَمِينٌ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابراہیم بن میسرہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن شرید نے، ان سے ابورافع نے کہ سعد رضی اللہ عنہ نے ان کے ایک گھر کی چار سو مثقال قیمت لگائی تو انہوں نے کہا کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی اپنے پڑوس کا زیادہ مستحق ہے تو میں اسے تمہیں نہ دیتا۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے کسی گھر کا حصہ خریدا اور چاہا کہ اس کا حق شفہ باطل کر دے تو اسے اس گھر کو اپنے چھوٹے بیٹے کو ہبہ کر دینا چاہیے، اب نابالغ پر قسم بھی نہیں ہو گی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6978  
6978. حضرت ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن مالک ؓ نے ان کے ایک مکان کی چار سو مثقال قیمت لگائی۔ انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ نہ سنا ہوتا کہ ہمسایہ اپنی ہمسائیگی کی وجہ سے زیادہ حق دار ہے۔ تو میں یہ مکان تمہیں نہ دیتا۔ (اس کے باوجود) بعض لوگ کہتے ہیں: اگر کسی نے مکان کا کچھ حصہ خریدا اور چاہتا ہے کہ حق شفعہ کو باطل کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے نابالغ بیٹے کو ہبہ کردے، اس صورت میں نابالغ پر قسم نہیں ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6978]
حدیث حاشیہ:
اور اس حیلہ سے آسانی سے حق شفعہ ختم ہو جائے گا کیوکہ نابالغ پر قسم بھی نہ آئے گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6978   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6978  
6978. حضرت ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن مالک ؓ نے ان کے ایک مکان کی چار سو مثقال قیمت لگائی۔ انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ نہ سنا ہوتا کہ ہمسایہ اپنی ہمسائیگی کی وجہ سے زیادہ حق دار ہے۔ تو میں یہ مکان تمہیں نہ دیتا۔ (اس کے باوجود) بعض لوگ کہتے ہیں: اگر کسی نے مکان کا کچھ حصہ خریدا اور چاہتا ہے کہ حق شفعہ کو باطل کرے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے نابالغ بیٹے کو ہبہ کردے، اس صورت میں نابالغ پر قسم نہیں ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6978]
حدیث حاشیہ:

حیلہ سازوں کی طرف سے حیلے کے ذریعے سے کسی کا حق شفعہ غیر مؤثر کرنے کی یہ تیسری صورت ہے جسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ وہ خریدا ہوا مکان اپنے کسی نابالغ بیٹے کو ہبہ کر دے پھر کوئی بھی نابالغ بیٹے سے ہبہ کے ثبوت کے لیے قسم کا مطالبہ نہیں کرے گا۔
کیونکہ اس حالت میں اس پر قسم واجب نہیں ہے۔

دراصل حیلہ ساز بڑے زیرک اور چالاک ہیں اس صورت میں ہبہ کے لیے چھوٹے بیٹے کا انتخاب کیا ہےاس کے دو فائدے ہیں۔
اپنا بچہ ہونے کی وجہ سے وہ گھر خریدار ہی کے تصرف میں رہے گا۔
کوئی دوسرا اس پر قابض نہیں ہوگا۔
اس پر حلف نہیں ہے کہ تم قسم دو کہ تمھارے والد نے ہبہ کی نیت سے تجھے یہ گھر دیا ہے محض شفعے سے بچنے کے لیے حیلہ کیا ہے۔
اگر بڑے بیٹے کا انتخاب کیا جاتا تو اس سے حلف بھی لیا جا سکتا تھا کہ یہ حقیقت کے طور پر ہبہ ہے جو اپنی شرائط کے مطابق میرے لیے جاری ہوا ہے۔
اگر ایسا حلف دے دیا۔
تو یہ حلف کاذب ہے جس کی بنا پر حق شفعہ ختم کرنے کا حیلہ کامل نہ ہوگا۔

اگر کسی اجنبی کے چھوٹے بیٹے کو ہبہ کرے تب بھی حیلہ تام نہ ہوگا۔
کیونکہ اس صورت میں وہ گھر خریدنے والے کے تصرف سے نکل جائے گا۔
اور حیلے سے جو مقصود ہے وہ پورا نہیں ہو گا بہر حال اس حیلے سے ایک آدمی کو اس کے حق سے محروم کرنا ہے اس لیے ناجائز اور حرام ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث پیش کی ہے کہ انھوں نے حق شفعہ غیر مؤثر کرنے کے لیے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا بلکہ حق شفعہ پیش نظر فوراً شفعہ کرنے والے کے ہاں فروخت کر دیا اگرچہ اس میں انھیں کچھ نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6978