صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
4. بَابُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ:
باب: اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔
حدیث نمبر: 6989
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ وَالدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن ابی حازم اور عبدالعزیز دراوری نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن خباب نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نیک خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3895  
´مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں دیکھا جائے اس کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک مسلمان کا خواب نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3895]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 ممکن ہے اس حدیث سے ادنیٰ درجے کا مومن کا خواب مراد ہو اور پہلی حدیث میں اعلیٰ درجے کے مومن کا خواب۔
ادنیٰ درجے کے خواب میں اس کے اپنے خیالات کا دخل زیادہ ہوتا ہے۔
اس لئے اس کے بعینہ پورا ہونے کا امکان نسبتاً کم ہوتا ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3895   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6989  
6989. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6989]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے پہلی حدیث اس لیے بیان کی ہے کہ جس خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے اس سے اچھا خواب مراد ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے کیونکہ جو خواب شیطان کی دراندازی کانتیجہ ہوتا ہے وہ قطعاً اس فضیلت کا حقدارنہیں ہے، پھر نبوت کا حصہ قرار دینے کے متعلق مختلف روایات ہیں۔
کم از کم اچھے خواب کو نبوت کا چھبیسواں اور زیادہ سے زیادہ چھہترواں حصہ قرار دیا گیا ہے۔
اس کے درمیان چالیسواں، چوالیسواں، پنتالیسواں، چھیالسواں، سنتالیسواں، پچاسواں اورستر حصہ قرار دینے کے متعلق بھی روایات ملتی ہیں۔
زیادہ روایات چھیالیسواں حصے کے متعلق ہیں۔
(فتح الباری: 455/12)

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ نبوت کے ختم ہونے کے بعد یہ دعویٰ کرنا کہ نبوت کے کچھ اجزا ابھی باقی ہیں بہت مشکل امر ہے، اس لیے مذکورہ حدیث کی تشریح میں مندرجہ ذیل توجیہات بیان کی گئی ہیں:
۔
اگر نبی خواب دیکھتا ہے تو حقیقی طور پر نبوت کا جز ہے اوراگر کوئی امتی اچھا خواب دیکھتا ہے تو اس کے مجازی معنی مراد ہوں گے۔
۔
اس سے مراد حضرات انبیاء علیہم السلام کے خوابوں کے موافق خواب دیکھنا ہے، یہ مراد نہیں کہ نبوت کا کوئی حصہ باقی ہے۔
۔
اچھا خواب علم نبوت کا حصہ ہے، نبوت کا جز نہیں کیونکہ علم نبوت تو قیامت تک باقی رہے گا۔
۔
پسندیدہ اور سچا خواب صداقت کے اعتبار سے نبوت سے مشابہت رکھتا ہے۔
(فتح الباری: 455/12)

بعض حضرات نے اس کی توجیہ اس طرح بیان کی ہے کہ وحی کی ابتدا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک تئیس سال کی مدت ہے، ان میں تیرہ سال مکہ مکرمہ میں اور دس سال مدینہ منورہ میں وحی نازل ہوتی رہی اور ابتدائی زمانہ نبوت میں چھ ماہ تک خواب میں وحی نازل ہوتی رہی۔
یہ نصف سال ہے، اس طرح تئیس سال کو نصف سال کے اعتبار سے تقسیم کیا جائے تو چھیالیس بنتے ہیں۔
اس اعتبار سے اچھے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6989