مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ -- 0
42. أَحَادِيثُ أَبِي مَحْذُورَةَ الْمُؤَذِّنِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15380
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَيْرِيزٍ أَخْبَرَهُ، وَكَانَ يَتِيمًا فِي حَجْرِ أَبِي مَحْذُورَةَ , قَالَ رَوْحٌ: ابْنُ مِعْيَرٍ وَلَمْ يَقُلْهُ ابْنُ بَكْرٍ، حِينَ جَهَّزَهُ إِلَى الشَّامِ , قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي مَحْذُورَةَ: يَا عَمِّ إِنِّي خَارِجٌ إِلَى الشَّامِ، وَأَخْشَى أَنْ أُسْأَلَ عَنْ تَأْذِينِكَ، فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ قَالَ لَهُ: نَعَمْ خَرَجْتُ فِي نَفَرٍ، فَكُنَّا بِبَعْضِ طَرِيقِ حُنَيْنٍ، فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُنَيْنٍ، فَلَقِيَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ، فَأَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْنَا صَوْتَ الْمُؤَذِّنِ وَنَحْنُ مُتَنَكِّبُونَ، فَصَرَخْنَا نَحْكِيهِ، وَنَسْتَهْزِئُ بِهِ، فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْتَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا إِلَى أَنْ وَقَفْنَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّكُمْ الَّذِي سَمِعْتُ صَوْتَهُ قَدْ ارْتَفَعَ؟" , فَأَشَارَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ إِلَيَّ وَصَدَقُوا، فَأَرْسَلَ كُلَّهُمْ وَحَبَسَنِي، فَقَالَ:" قُمْ فَأَذِّنْ بِالصَّلَاةِ" , فَقُمْتُ، وَلَا شَيْءَ أَكْرَهُ إِلَيَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا مِمَّا يَأْمُرُنِي بِهِ، فَقُمْتُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَلْقَى إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّأْذِينَ هُوَ نَفْسُهُ، فَقَالَ:" قُلْ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ"، ثُمَّ قَالَ لِي:" ارْجِعْ فَامْدُدْ مِنْ صَوْتِكَ"، ثُمَّ قَالَ:" أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، ثُمَّ دَعَانِي حِينَ قَضَيْتُ التَّأْذِينَ , فَأَعْطَانِي صُرَّةً فِيهَا شَيْءٌ مِنْ فِضَّةٍ، ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى نَاصِيَةِ أَبِي مَحْذُورَةَ، ثُمَّ أَمَارَّهَا عَلَى وَجْهِهِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ مَرَّتَيْنِ عَلَى يَدَيْهِ، ثُمَّ عَلَى كَبِدِهِ، ثُمَّ بَلَغَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُرَّةَ أَبِي مَحْذُورَةَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ" , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مُرْنِي بِالتَّأْذِينِ بِمَكَّةَ، فَقَالَ:" قَدْ أَمَرْتُكَ بِهِ" , وَذَهَبَ كُلُّ شَيْءٍ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَرَاهِيَةٍ، وَعَادَ ذَلِكَ مَحَبَّةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَدِمْتُ عَلَى عَتَّابِ بْنِ أُسَيْدٍ، عَامِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، فَأَذَّنْتُ مَعَهُ بِالصَّلَاةِ عَنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَخْبَرَنِي ذَلِكَ مَنْ أَدْرَكْتُ مِنْ أَهْلِي مِمَّنْ أَدْرَكَ أَبَا مَحْذُورَةَ عَلَى نَحْوِ مَا أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَيْرِيزٍ.
عبداللہ بن محریز جو کہ جو سیدنا ابومحذورہ کی پرورش میں تھے شام روانہ ہوتے وقت کہنے لگے کہ چچاجان مجے اندیشہ ہے کہ لوگ مجھ سے آپ کی اذان کا واقعہ ضرور پوچھیں گے چنانچہ انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں چند نوجوانوں کے ساتھ نکلا ہم لوگ حنین کے راستے میں تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آتے نظر آئے راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آمنا سامنا ہو گیا نماز کا وقت ہوا تو مؤذن نے اذان دی تو ہم لوگ بھی کھڑے ہو کر ان کی نقل اتار کر ان کا مذاق اڑانے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان نوجوانوں کو پکڑ کر میرے پاس لاؤ اور ہم سے فرمایا کہ تم میں سے کون اونچی آواز نکال رہا تھا سب نے میری طرف اشارہ کر دیا اور اس میں سچے بھی تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو چھوڑ دیا اور مجھے روک لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب اذان دو چنانچہ میں کھڑ ہوا لیکن اس وقت میری نظروں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کا دیا ہوا حکم سب سے زیادہ پسندیدہ تھا میں کھڑا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مجھے اذان کے کلمات سکھائے اور فرمایا: دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا، دو مرتبہ اشہد ان لا الہ الا اللہ کہنا دو مرتبہ اشہد ان محمد رسول اللہ کہنا پھر دوبارہ یہی کلمات بلند آواز سے کہنا دو مرتبہ حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کہنا پھر دو مرتبہ اللہ اکبر کہنا اور پھر لا الہ الا اللہ کہنا جب میں اذان دے کر فارغ ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک تھیلی عطا فرمائی جس میں کچھ چاندی تھی پھر میری پیشانی پر اپنا دست مبارک رکھ کر دومرتبہ چہرے پر پھیرا پھر سامنے پھر جگر پر حتی کہ ناف تک ہاتھ پہنچا پھر فرمایا: اللہ تمہیں برکت دے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے مکہ مکر مہ میں اذان کے لئے مقرر کر دیجیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس کا حکم جاری کر دیتا ہوں اسی وقت ان کے دل سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفرت دور ہو گئ اور اس کی جگہ محبت پیداہو گئی پھر میں گورنر مکہ سیدنا عتاب بن اسید کے پاس پہنچا اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے مطلع کیا۔ گزشہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔