صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
54. بَابُ إِمَامَةِ الْعَبْدِ وَالْمَوْلَى:
باب: غلام کی اور آزاد کئے ہوئے غلام کی امامت کا بیان۔
وَكَانَتْ عَائِشَةُ يَؤُمُّهَا عَبْدُهَا ذَكْوَانُ مِنَ الْمُصْحَفِ وَوَلَدِ الْبَغِيِّ وَالْأَعْرَابِيِّ وَالْغُلَامِ الَّذِي لَمْ يَحْتَلِمْ، لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَؤُمُّهُمْ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ.
‏‏‏‏ اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی امامت ان کا غلام ذکوان قرآن دیکھ کر کیا کرتا تھا اور ولد الزنا اور گنوار اور نابالغ لڑکے کی امامت کا بیان کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ کتاب اللہ کا سب سے بہتر پڑھنے والا امامت کرائے اور غلام کو بغیر کسی خاص عذر کے جماعت میں شرکت سے نہ روکا جائے گا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح البخاري Q692  
´ امامت قرآن دیکھ `
. . . ‏‏‏‏ اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی امامت ان کا غلام ذکوان قرآن دیکھ کر کیا کرتا تھا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَذَانِ/ بَابُ إِمَامَةِ الْعَبْدِ وَالْمَوْلَى:/ ح: Q692]
فوائد و مسائل
7 تبصرہ: 7
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا غلام (ر مضان میں) قرآن مجید دیکھ کر امامت کراتا تھا۔
[مصنف ابن ابي شيبه ۲/۳۳۸ ح ۷۲۱۵و سنده صحيح، صحيح بخاري قبل ح ۶۶۰]
مشہور تابعی محمد بن سیرین رحمہ اللہ کے نزدیک قرآن مجید دیکھ کر امامت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
[مصنف ابن ابي شيبه: ۷۲۱۴ و سنده صحيح]
تابعیہ عائشہ بنت طلحہ بن عبیداللہ التیمیہ رحمہا اللہ اپنے غلام یا کسی شخص کو حکم دیتیں تو وہ انہیں مصحف (قرآن مجید) دیکھ کر نماز پڑھاتا تھا۔
[ابن ابي شيبه: ۷۲۱۷ و سنده صحيح]
حکم بن عتیبہ رحمہ اللہ نے قرآن دیکھ نماز پڑھانے کی اجازت دی۔
[ابن ابي شيبه: ۷۲۱۸ و سنده صحيح]
حسن بصری رحمہ اللہ بھی اسے جائز سمجھتے تھے۔
[ابن ابي شيبه: ۷۲۱۹ و سنده صحيح]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا غلام مصحف ہاتھ میں پکڑے ہوئے قرآن دیکھ کر لقمہ دیتا تھا۔
[ابن ابي شيبه: ۷۲۲۲ و سنده حسن]
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نماز پڑھتے اور ان کے قریب ہی مصحف ہوتا تھا، جب انہیں کسی (آیت) میں تردد ہوتا تو مصحف دیکھ لیا کرتے تھے۔
[مصنف عبدالرزاق ۲/۴۲۰ ح ۳۹۳۱ و سنده صحيح]
امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ سے پوچھا: گیا کہ کیا قرآن مجید دیکھ کر نماز پڑھائی جا سکتی ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: جی ہاں، جب سے اسلام ہے، لوگ یہ کر رہے ہیں۔
[المصاحف لابن ابي داود ص ۲۲۲و سنده حسن]
یحییٰ بن سعید الانصاری رحمہ اللہ نے فرمایا: میں ر مضان میں قرآن دیکھ کر قرأت کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔
[المصاحف ص ۲۲۲ و عنده: معاوية عن صالح بن يحيي بن سعيد الأنصاري والصواب: معاوية بن صالح عن يحيي بن سعيد الأنصاري و سنده حسن]
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مشہور استاد امام عطاء بن ابی رباح المکی التابعی رحمہ اللہ نماز میں قرآن دیکھ کر قرأت کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
[المصاحف لا بن ابي داود ص ۲۲۲ و سنده حسن، رباح بن ابي معروف حسن الحديث و ثقه الجمهور و باقي السند صحيح]

7 تنبیہ: 7
بعض علماء مثلاًً حماد اور قتادہ وغیرہ ما مصحف دیکھ کر قرآن مجید پڑھنا ناپسند کرتے یا مکر وہ سمجھتے تھے۔ مثلاًً دیکھئے:
[ابن ابي شيبه: ۷۲۳۰ و سنده صحيح]
یہ قول اس پر محمول ہے کہ صحیح العقیدہ حافظ ہونے کے باوجود جان بوجھ کر قرآن دیکھ کر نماز میں قرأت کی جائے۔
دوسرے یہ کہ صحابہ اور کبار تابعین کے مقابلے میں ان اقوال کی کیا حیثیت ہے؟
   مذید تشریحات، حدیث/صفحہ نمبر: 0