صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
17. بَابُ الْقَمِيصِ فِي الْمَنَامِ:
باب: خواب میں قمیص دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7008
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَمَرَّ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ، قَالُوا: مَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: الدِّينَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوامامہ بن سہل نے بیان کیا، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جا رہے ہیں وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں۔ ان میں بعض کی قمیص تو صرف سینے تک کی ہے اور بعض کی اس سے بڑی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو ان کی قمیص زمین سے گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2285  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں دودھ اور قمیص دیکھنے کا بیان۔`
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہما بعض صحابہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا دیکھا: لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک پہنچ رہی تھی اور بعض کی اس سے نیچے تک پہنچ رہی تھی، پھر میرے سامنے عمر کو پیش کیا گیا ان کے جسم پر جو قمیص تھی وہ اسے گھسیٹ رہے تھے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ آپ نے فرمایا: دین سے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2285]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی عمر رضی اللہ عنہ اپنے دین میں اس طرح کامل ہیں اور اسے اس طرح مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے کہ عمرکا دین ان کے لیے اٹھتے،
بیٹھتے،
سوتے جاگتے ایک محافظ کی طرح ہے،
جس طرح قمیص جسم کی حفاظت کرتی ہے گویا عمردینی اعتبارسے اورلوگوں کی بنسبت بہت آگے ہیں اوران کے دین سے جس طرح فائدہ پہنچ رہا ہے اسی طرح ان کے مرنے کے بعد لوگ ان کے دینی کاموں اور ان کے چھوڑے ہوئے اچھے آثارسے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2285   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7008  
7008. حضرت ابو سعید خدری ؓ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک دفعہ میں سو رہا تھا، میں نے لوگوں کو دیکھا کہ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ قمیض پہنے ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ کی قمیض تو ان کے سینے تک ہیں اور کچھ لوگوں کی اس سے بڑی ہیں۔ اس دوران میں عمر بن خطاب میرے پاس سے گزرے تو ان کی قمیض زمین پر گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی ہے؟ تو آپ نے فرمایا:اس سے مراد دین ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7008]
حدیث حاشیہ:
اہل تعبیر کا اس امر پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی خواب میں قمیص دیکھتا ہے تو اس سے مراد دین ہے جیسا کہ قمیص شرمگاہ کو ڈھانپتی ہے اسی طرح دین اسلام برائیوں کو ڈھانپ لیتا ہے اور ہر ناپسندیدہ کام کے لیے رکاوٹ بن جاتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
تقوے کا لباس ہی بہتر ہے۔
(الأعراف: 26/7)
اس حدیث میں اشارہ ہے کہ دیندار لوگ دین میں قلت و کثرت اور قوت و ضعف کے اعتبار سے کم بیش ہوتے ہیں۔
نیز اس حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دین داری کو بیان کیا گیا ہے جبکہ پہلی حدیث میں ان کے علم کی گواہی پیش کی گئی ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7008