صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
18. بَابُ جَرِّ الْقَمِيصِ فِي الْمَنَامِ:
باب: خواب میں کرتے کا گھیسٹنا۔
حدیث نمبر: 7009
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ عُرِضُوا عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدْيَ وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ دُونَ ذَلِكَ، وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجْتَرُّهُ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الدِّينَ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، کہا ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو ابوامامہ بن سہل نے خبر دی اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا کہ میں نے لوگوں کو اپنے سامنے پیش ہوتے دیکھا۔ وہ قمیص پہنے ہوئے تھے، ان میں بعض کی قمیص تو سینے تک کی تھی اور بعض کی اس سے بڑی تھی اور میرے سامنے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پیش کئے گئے تو ان کی قمیص (زمین سے) گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کی تعبیر کیا کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین اس کی تعبیر ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2285  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں دودھ اور قمیص دیکھنے کا بیان۔`
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہما بعض صحابہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا دیکھا: لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک پہنچ رہی تھی اور بعض کی اس سے نیچے تک پہنچ رہی تھی، پھر میرے سامنے عمر کو پیش کیا گیا ان کے جسم پر جو قمیص تھی وہ اسے گھسیٹ رہے تھے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ آپ نے فرمایا: دین سے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2285]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی عمر رضی اللہ عنہ اپنے دین میں اس طرح کامل ہیں اور اسے اس طرح مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے کہ عمرکا دین ان کے لیے اٹھتے،
بیٹھتے،
سوتے جاگتے ایک محافظ کی طرح ہے،
جس طرح قمیص جسم کی حفاظت کرتی ہے گویا عمردینی اعتبارسے اورلوگوں کی بنسبت بہت آگے ہیں اوران کے دین سے جس طرح فائدہ پہنچ رہا ہے اسی طرح ان کے مرنے کے بعد لوگ ان کے دینی کاموں اور ان کے چھوڑے ہوئے اچھے آثارسے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2285   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7009  
7009. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں ایک مرتبہ سویا تھا ہوا تھا، اس دوران کو دیکھا کہ وہ قمیض پہنے ہوئے تھے، ان میں کچھ کی قمیض تو سینے تک تھیں اور کچھ کی ان سے بڑی تھیں۔ پھر میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا تو ان کی قمیض زمین پر گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تاویل کی ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کی تاویل دین ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7009]
حدیث حاشیہ:
کرتہ بدن کو چھپاتا ہے گرمی سردی سے بچاتا ہے دین بھی روح کی حفاظت کرتا ہے‘ اسے برائی سے بچا تا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7009   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7009  
7009. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں ایک مرتبہ سویا تھا ہوا تھا، اس دوران کو دیکھا کہ وہ قمیض پہنے ہوئے تھے، ان میں کچھ کی قمیض تو سینے تک تھیں اور کچھ کی ان سے بڑی تھیں۔ پھر میرے سامنے عمر بن خطاب کو پیش کیا گیا تو ان کی قمیض زمین پر گھسٹ رہی تھی۔ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تاویل کی ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کی تاویل دین ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7009]
حدیث حاشیہ:

قمیص بدن کو چھپاتی ہے اور سردی سے بچاتی ہے اسی طرح دین بھی روح کی حفاظت کرتا اور اسے برائی سے بچاتا ہے خواب میں قمیص کو زمین پر گھسیٹ کر چلنا دین میں ثابت قدمی اور پختگی کی علامت ہے۔
یہ امر خواب میں تو قابل تعریف ہے لیکن عالم بیداری میں مذموم ہے کیونکہ احادیث میں اس کی ممانعت ہے اور اس کے متعلق احادیث میں وعید بیان ہوئی ہے۔

اس حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق یہ برتری ثابت ہے کہ آپ دینی معاملات میں بہت سخت تھے بعض دفعہ ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین نے بھی اس سختی کو محسوس کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا اظہار کیا۔
پردے کی آیات اسی پس منظر میں نازل ہوئی تھیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7009