مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ -- 0
147. حَدِيثُ أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 15664
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ , قَالَ: دَخَلَ مُعَاوِيَةُ عَلَى خَالِهِ أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ يَعُودُهُ، قَالَ: فَبَكَى , قَالَ: فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ: مَا يُبْكِيكَ يَا خَالُ، أَوَجَعًا يُشْئِزُكَ أَمْ حِرْصًا عَلَى الدُّنْيَا؟ قَالَ: فَقَالَ: فَكُلًّا لَا، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا هَاشِمٍ،" لعلك أن تُدْرِكُ أَمْوَالًا لَا يُؤْتَاهَا أَقْوَامٌ، وَإِنَّمَا يَكْفِيكَ مِنْ جَمْعِ الْمَالِ خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى" , وَإِنِّي أُرَانِي قَدْ جَمَعْتُ.
شقیق کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا معاویہ اپنے ماموں ابوہاشم بن عتبہ کی عیادت کے لئے گئے سیدنا ابو ہاشم رونے لگے سیدنا معاویہ نے پوچھا کہ ماموں جان کیوں رو رہے ہو کسی جگہ درد ہو رہا ہے یا دنیا کی زندگی مزید چاہتے ہوانہوں نے فرمایا: دونوں میں سے کوئی بات نہیں ہے البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک وعدہ لیا تھا اور فرمایا: تھا اے ابوہاشم ہو سکتا ہے کہ تمہیں اتنامال دولت عطا ہو جو بہت سی اقوام کو نہ مل سکے لیکن مال جمع کرنے میں تمہارے لئے ایک خادم اور اللہ کے راستہ میں جہاد کے لئے ایک سواری ہی کافی ہو نی چاہیے لیکن اب میں دیکھ رہاہوں کہ میں نے بہت سامال جمع کر لیا ہے۔