صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ -- کتاب: فتنوں کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاتَّقُوا فِتْنَةً لاَ تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الانفال میں) یہ فرمانا کہ ”ڈرو اس فتنہ سے جو ظالموں پر خاص نہیں رہتا (بلکہ ظالم و غیر ظالم عام خاص سب اس میں پس جاتے ہیں)“۔
وَمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَذِّرُ مِنَ الْفِتَنِ.
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو اپنی امت کو فتنوں سے ڈراتے اس کا ذکر۔
حدیث نمبر: 7048
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ قَالَتْ أَسْمَاءُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَنَا عَلَى حَوْضِي أَنْتَظِرُ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ، فَيُؤْخَذُ بِنَاسٍ مِنْ دُونِي فَأَقُولُ أُمَّتِي. فَيَقُولُ لاَ تَدْرِي، مَشَوْا عَلَى الْقَهْقَرَى» . قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا أَوْ نُفْتَنَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن سری نے بیان کیا، کہا ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے دن) میں حوض کوثر پر ہوں گا اور اپنے پاس آنے والوں کا انتظار کرتا رہوں گا پھر (حوض کوثر) پر کچھ لوگوں کو مجھ تک پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ جواب ملے گا کہ آپ کو معلوم نہیں یہ لوگ الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔ ابن ابی ملیکہ اس حدیث کو روایت کرتے وقت دعا کرتے اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں پھر جائیں یا فتنہ میں پڑ جائیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7048  
7048. سیدہ اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ س‬ے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں اپنے حوض پر ان لوگوں کا انتظار کروں گا جو میرے پاس آئیں گے۔ پھر کچھ لوگوں کو میرے پاس پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا جائے گا تو میں کہوں گا: یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ جواب ملے گا آپ نہیں جانتے یہ لوگ تو(دین اسلام سے) الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔ابن ابی ملکیہ کہا کرتے تھے: اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم ایڑیوں کے بل پھر جائیں یا کسی فتنے میں مبتلا ہوجائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7048]
حدیث حاشیہ:
ان احادیث کا مطالعہ کرنے والوں کو غور کرنا ہوگا کہ وہ کسی قسم کی بدعت میں مبتلا ہوکر شفاعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محروم نہ ہوجائیں۔
بدعت وہ بدترین کام ہے جس سے ایک مسلمان کے سارے نیک اعمال اکارت ہوجاتے ہیں اور بدعتی حوض کوثر اور شفاعت نبوی سے محروم ہوکر خائب و خاصر ہوجائیں گے یا اللہ! ہر بدعت اور ہر برے کام سے بچائیو، آمین۔
یا اللہ! اس حدیث پر ہم بھی تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں پھرجائیں یعنی دین سے
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7048   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7048  
7048. سیدہ اسماء بنت ابی بکر‬ ؓ س‬ے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں اپنے حوض پر ان لوگوں کا انتظار کروں گا جو میرے پاس آئیں گے۔ پھر کچھ لوگوں کو میرے پاس پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا جائے گا تو میں کہوں گا: یہ تو میری امت کے لوگ ہیں۔ جواب ملے گا آپ نہیں جانتے یہ لوگ تو(دین اسلام سے) الٹے پاؤں پھر گئے تھے۔ابن ابی ملکیہ کہا کرتے تھے: اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم ایڑیوں کے بل پھر جائیں یا کسی فتنے میں مبتلا ہوجائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7048]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام میں سب سے بڑا فتنہ یہ ہے کہ انسان کسی بدعت کا مرتب ہو اور اس طرح وہ دین اسلام سے پھر جائے۔
اس جرم کی پاداش میں انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے محروم ہوسکتاہے اور اس کے نیک اعمال ضائع ہو سکتے ہیں۔

ہم بھی ابن ابی ملیکہ کی طرح اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہیں۔
یااللہ!ہم بھی تیری پناہ کے طالب ہیں ایسا نہ ہو کہ ہم الٹے پاؤں پھر جائیں یا کسی فتنے میں مبتلا ہوکرتباہ و بربادہو جائیں۔
آمین یا رب العالمین۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7048