مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ -- 0
267. حَدِيثُ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 16033
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ: الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ، وَهُوَ حَامِلٌ الْحَسَنَ أَوْ الْحُسَيْنَ، فَتَقَدَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ، فَصَلَّى، فَسَجَدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِهِ سَجْدَةً أَطَالَهَا، فَقَالَ: إِنِّي رَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا الصَّبِيُّ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَرَجَعْتُ فِي سُجُودِي، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ سَجَدْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِكَ هَذِهِ سَجْدَةً قَدْ أَطَلْتَهَا، فَظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ، أَوْ أَنَّهُ قَدْ يُوحَى إِلَيْكَ , قَالَ:" فَكُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ، وَلَكِنَّ ابْنِي ارْتَحَلَنِي، فَكَرِهْتُ أَنْ أُعَجِّلَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ".
سیدنا شداد بن ہاد سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہریا عصر میں سے کسی نماز کے لئے باہر تشریف لائے تو سیدنا امام حسن یا امام حسین کو اٹھائے ہوئے تھے آگے بڑھ کر انہیں ایک طرف بٹھادیا اور نماز کے لئے تکبیر کہہ کر نماز شروع کر دی سجدے میں گئے تو اسے خوب طویل کیا میں نے درمیان میں سر اٹھا کر دیکھاتوبچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے میں یہ دیکھ کر دوبارہ سجدے میں چلا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج تو آپ نے اس نماز میں بہت لمبا سجدہ کیا ہم تو سمجھے کہ شاید کوئی حادثہ پیش آگیا ہے یا آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوا البتہ میرا یہ بیٹا میرے اوپر سوار ہو گیا تھا میں نے اسے اپنی خواہش کی تکمیل سے پہلے جلدی میں مبتلا کرنا اچھا نہ سمجھا۔