صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ -- کتاب: فتنوں کے بیان میں
2. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَتَرَوْنَ بَعْدِي أُمُورًا تُنْكِرُونَهَا»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا ”میرے بعد تم بعض کام دیکھو گے جو تم کو برے لگیں گے“۔
حدیث نمبر: 7053
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَرِهَ مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا فَلْيَصْبِرْ، فَإِنَّهُ مَنْ خَرَجَ مِنَ السُّلْطَانِ شِبْرًا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے جعد صیرفی نے، ان سے ابورجاء عطاردی نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے امیر میں کوئی ناپسند بات دیکھے تو صبر کرے (خلیفہ) کی اطاعت سے اگر کوئی بالشت بھر بھی باہر نکلا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7053  
7053. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے،وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص اپنے امیر میں کوئی ناپسندیدہ بات دیکھے تو صبر کرے کیونکہ اگر کوئی اپنے امیر کی اطاعت سے بالشت بھر بھی باہر نکلا وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7053]
حدیث حاشیہ:
خلیفہ اسلام کی اطاعت سے مقصد یہ ہے کہ معمولی باتوں کو بہانہ بنا کر قانون شکنی کر کے لاقانونیت نہ پیدا کی جائے ورنہ عہد جاہلیت کی یاد تازہ ہوجائے گی۔
فتنہ و فساد زور پکڑ جائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7053