مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ -- 0
269. حَدِيثُ عُلَيْمٍ عَنْ عَبْسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 16040
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ زَاذَانَ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ عُلَيْمٌ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عَلَى سَطْحٍ مَعَنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَزِيدُ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَبْسًا الْغِفَارِيَّ، وَالنَّاسُ يَخْرُجٌون فِي الطَّاعُونِ، فَقَالَ عَبَسٌ : يَا طَاعُونُ خُذْنِي، ثَلَاثًا يَقُولُهَا , فَقَالَ لَهُ عُلَيْمٌ: لِمَ تَقُولُ هَذَا؟ أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ، فَإِنَّهُ عِنْدَ انْقِطَاعِ عَمَلِهِ، لَا يُرَدُّ فَيُسْتَعْتَبَ" , فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" بَادِرُوا بِالْمَوْتِ سِتًّا: إِمْرَةَ السُّفَهَاءِ، وَكَثْرَةَ الشَّرْطِ، وَبَيْعَ الْحُكْمِ، وَاسْتِخْفَافًا بِالدَّمِ وَقَطِيعَةَ الرَّحِمِ، وَنَشْوًا يَتَّخِذُونَ الْقُرْآنَ مَزَامِيرَ يُقَدِّمُونَهُ يُغَنِّيهِمْ، وَإِنْ كَانَ أَقَلَّ مِنْهُمْ فِقْهًا".
علیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم کسی چھت پر بیٹھے ہوئے تھے ہمارے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سیدنا عبس بھی تھے لوگ اس علاقے سے طاعون کی وجہ سے نکل رہے تھے سیدنا عبس کہنے لگے اے طاعون تو مجھے اپنی گرفت میں لے لے یہ جملہ انہوں نے تین مرتبہ کہا علیم نے ان سے کہا کہ آپ ایسی باتیں کیوں کر رہے ہیں کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کر ے کیونکہ موت سے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں ہو سکتا ہے کہ زندگی ملنے پر اسے توبہ کی توفیق مل جائے تو وہ کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چھ چیزوں سے موت کی طرف سبقت کر و بیوقوفوں کی حکومت، پولیس والوں کی کثرت، انصاف کا بک جانا، قتل کو معمولی سمجھتا، قطع رحمی کرنا اور ایسی نئی نسل ظہو ر جو قرآن کر یم کو موسیقی کی طرح گا کر پڑھنے لگے گو کہ اس میں سمجھ دوسروں سے بھی زیادہ کم ہو۔