مسند احمد
مسنَد المَكِّیِّینَ -- 0
272. حَدِيثُ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 16056
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ كَانَ يَقُولُ:" أَصَبْتُ يَوْمَ بَدْرٍ سَيْفَ ابْنِ عَابِدٍ الْمَرْزُبَانِ، فَلَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ أَنْ يُؤَدُّوا مَا فِي أَيْدِيهِمْ، أَقْبَلْتُ بِهِ حَتَّى أَلْقَيْتُهُ فِي النَّفْلِ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعُ شَيْئًا يُسْأَلُهُ، قَالَ: فَعَرَفَهُ الْأَرْقَمُ بْنُ أَبِي الْأَرْقَمِ الْمَخْزُومِيُّ، فَسَأَلَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ". قَالَ: قُرِئَ عَلَى يَعْقُوبَ فِي مَغَازِي أَبِيهِ أَوْ سَمَاعٌ، قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَعْضُ بَنِي سَاعِدَةَ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ مَالِكِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ:" أَصَبْتُ سَيْفَ بَنِي عَايذٍ الْمَخْزُومِيِّينَ الْمَرْزُبَانِ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ أَنْ يُؤَدُّوا مَا فِي أَيْدِيهِمْ مِنَ النَّفْلِ، أَقْبَلْتُ بِهِ حَتَّى أَلْقَيْتُهُ فِي النَّفْلِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعُ شَيْئًا يُسْأَلُهُ، فَعَرَفَهُ الْأَرْقَمُ بْنُ أَبِي الْأَرْقَمِ، فَسَأَلَهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
سیدنا ابواسید ساعدی سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن میرے ہاتھ ابن عابد کی تلوار لگ گئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا لوگوں کو کہ ان کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب واپس کر دیں چنانچہ میں تلوار لے کر آیا اور اسے مال غنیمت میں رکھ دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ اگر کوئی ان سے کچھ مانگتا تو آپ انکار نہیں کرتے تھے ارقم بن ابی ارقم نے اس تلوار کو پہچان لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی درخواست کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ تلوار دیدی۔ سیدنا ابواسید ساعدی سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن یمرے ہاتھ ابن عابد کی تلوار لگ گئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا لوگوں کو کہ ان کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب واپس کر دیں چنانچہ میں تلوار لے کر آیا اور اسے مال غنیمت میں رکھ دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ اگر کوئی ان سے کچھ مانگتا تو آپ انکار نہیں کرتے تھے ارقم بن ابی ارقم نے اس تلوار کو پہچان لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی درخواست کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ تلوار دیدی۔