مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ -- 0
291. حَدِیث عَبدِ اللَّهِ بنِ الزّبَیرِ بنِ العَوَّامِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 16116
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: خَاصَمَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ الزُّبَيْرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ لِلزُّبَيْرِ: سَرِّحْ الْمَاءَ، فَأَبَى، فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ"، فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ:" احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَبْلُغَ إِلَى الْجُدُرِ"، قَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65 إِلَى قَوْلِهِ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا سورة النساء آية 65.
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا زبیر سے ایک انصاری کا جھگڑا ہو گیا جو پانی کی اس نالی کے حوالے سے تھا جس سے وہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے انصاری کا کہنا تھا کہ پانی چھوڑ دو لیکن سیدنا زبیر پہلے اپنے باغ سیراب کئے بغیر پانی چھوڑنے پر رضی نہ تھے انصاری نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبیر اپنے کھیت کو پانی لگا کر اپنے پڑوسی کے لئے پانی چھوڑ دو اس پر انصاری کو غصہ آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! آپ کے پھوپھی زاد ہیں ناں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور یہ سن کر متغیر ہو گیا اور آپ نے فرمایا کہ اس وقت تک پانی روکے رکھو جب تک ٹخنوں کے برابر پانی نہ آ جائے سیدنا زبیر کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں سمجھتاہوں کہ یہ آیت اسی واقعے کے متعلق نازل ہوئی کہ آپ کے رب کی قسم یہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتے جب تک اپنے درمیان پائے جانے والے اختلافات میں آپ کو ثالث نہ بنالیں۔