مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ -- 0
295. حَدِیث اَوسِ بنِ اَبِی اَوس الثَّقَفِیِّ وَهوَ اَوس بن حذَیفَةَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى ...
0
حدیث نمبر: 16166
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ جَدِّهِ أَوْسِ بْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنْتُ فِي الْوَفْدِ الَّذِينَ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلَمُوا مِنْ ثَقِيفٍ مِنْ بَنِي مَالِكٍ، أَنْزَلَنَا فِي قُبَّةٍ لَهُ، فَكَانَ يَخْتَلِفُ إِلَيْنَا بَيْنَ بُيُوتِهِ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ، فَإِذَا صَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، انْصَرَفَ إِلَيْنَا وَلَا نَبْرَحُ حَتَّى يُحَدِّثَنَا، وَيَشْتَكِي قُرَيْشًا، وَيَشْتَكِي أَهْلَ مَكَّةَ، ثُمَّ يَقُولُ:" لَا سَوَاءَ، كُنَّا بِمَكَّةَ مُسْتَذَلِّينَ وَمُسْتَضْعَفِينَ، فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ كَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ عَلَيْنَا وَلَنَا". فَمَكَثَ عَنَّا لَيْلَةً لَمْ يَأْتِنَا حَتَّى طَالَ ذَلِكَ عَلَيْنَا بَعْدَ الْعِشَاءِ، قَالَ: قُلْنَا: مَا أَمْكَثَكَ عَنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" طَرَأَ عَلَيَّ حِزْبٌ مِنَ الْقُرْآنِ، فَأَرَدْتُ أَنْ لَا أَخْرُجَ حَتَّى أَقْضِيَهُ"، قَالَ: فَسَأَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَصْبَحْنَا، قَالَ: قُلْنَا: كَيْفَ تُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ؟، قَالُوا: نُحَزِّبُهُ ثَلَاثَ سُوَرٍ، وَخَمْسَ سُوَرٍ، وَسَبْعَ سُوَرٍ، وَتِسْعَ سُوَرٍ، وَإِحْدَى عَشْرَةَ سُورَةً، وَثَلَاثَ عَشْرَةَ سُورَةً، وَحِزْبَ الْمُفَصَّلِ مِنْ قَافْ حَتَّى يُخْتَمَ.
سیدنا اوس بن حذیفہ فرماتے ہیں کہ ہم ثقیف کے وفد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم بنی مالک کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک قبہ میں ٹھہرایا تو رسول اللہ ہر شب عشاء کے بعد ہمارے پاس آتے اور ہم سے گفتگو فرماتے رہے اور زیادہ تر ہمیں قریش کے اپنے ساتھ رویہ کے متعلق سناتے اور فرماتے ہم اور وہ برابر نہ تھے کیونکہ ہم کمزور اور ظاہری طور پر دباؤ میں تھے جب ہم مدینہ آئے تو جنگ کا ڈول ہمارے اور ان کے درمیان کبھی ہم ان سے ڈول نکالتے اور کبھی وہ ہم سے ڈول نکالتے ایک رات آپ سابقہ معمول سے ذرا تاخیر سے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول آپ آج تاخیر سے تشریف لائے فرمایا: میرا تلاوت قرآن کا معمول کچھ رہ گیا تھا میں نے پورا ہو نے سے قبل نکلنا پسند نہ کیا سیدنا اوس کہتے ہیں کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے پوچھا کہ تم قرآن کی تلاوت کے لئے کیسے حصے کرتے ہوانہوں نے بتایا کہ تین سورتیں فاتحہ کے بعد بقرہ اور آل عمران اور نساء اور پانچ سورتیں (سورت مائدہ سے براءۃ کے آخر تک) اور سات (سورتیں یونس سے نحل تک) اور نو (سورتیں بنی اسرائیل سے فرقان تک) اور گیارہ سورتیں (شعراء سے یسین تک) اور تیرہ سورتیں (والصافات سے حجرات تک) اور آخری حزب مفصل کا یعنی سورت ق سے آخر تک۔