مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ -- 0
302. حَدِیث عَبدِ اللَّهِ بنِ زَمعَةَ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 16222
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذِ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا سورة الشمس آية 12 انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَارِمٌ عَزِيزٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ" ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي الضَّحِكِ مِنَ الضَّرْطَةِ، فَقَالَ:" إِلَى مَا يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَفْعَلُ؟"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" إِلَى مَا يَجْلِدُ أَحَدُكُمْ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ، ثُمَّ لَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ؟".
سیدنا عبداللہ بن زمعہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اذانبعث اشقہا کی تفسیر میں فرمایا کہ ناقۃ اللہ کی ٹانگیں کاٹنے کے لئے ایک موذی آدمی جسے اپنے گروہ میں اہمیت وعزت حاصل تھی روانہ ہوا جیسے ابوزمعہ کی حثییت ہے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے خروج ریح پر ہنسنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ تم اس کام پر کیوں ہنستے ہو جو خود کرتے ہو پھر فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کیوں مارتا ہے ہو سکتا ہے کہ دن کے آخری حصے میں اس کے ساتھ ہم بستری بھی کر ے۔