مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ -- 0
339. حَدِیث عِتبَانَ بنِ مَالِك
0
حدیث نمبر: 16482
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ السُّيُولَ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي، فَأُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي، فَتُصَلِّيَ فِي مَكَانٍ فِي بَيْتِي أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَنَفْعَلُ"، قَالَ: فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَا عَلَى أَبِي بَكْرٍ، فَاسْتَتْبَعَهُ، فَلَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيْنَ تُرِيدُ؟" فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصُفِفْنَا خَلْفَهُ، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ، فَسَمِعَ أَهْلُ الدَّارِ يَعْنِي أَهْلَ الْقَرْيَةِ، فَجَعَلُوا يَثُوبُونَ، فَامْتَلَأَ الْبَيْتُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُمِ، فَقَالَ رَجُلٌ: ذَاكَ مِنَ الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولُهُ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ"، قَالَ: أَمَّا نَحْنُ فَنَرَى وَجْهَهُ وَحَدِيثَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولُهُ، يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَئِنْ وَافَى عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا حَرِّمَ عَلَى النَّار"، فَقَالَ مَحْمُودٌ: فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ قَوْمًا فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ، قَالَ: مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَذَا، قَالَ: فَقُلْتُ: لَئِنْ رَجَعْتُ وَعِتْبَانُ حَيٌّ لَأَسْأَلَنَّهُ، فَقَدِمْتُ وَهُوَ أَعْمَى، وَهُوَ إِمَامُ قَوْمِهِ، فَسَأَلْتُهُ، فَحَدَّثَنِي كَمَا حَدَّثَنِي أَوَّلَ مَرَّةٍ، وَكَانَ عِتْبَانُ بَدْرِيًّا.
سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! میری قوم کی مسجد اور میرے درمیان سیلاب حائل ہو جاتا ہے، آپ کسی وقت تشریف لا کر میرے گھر میں نماز پڑھ دیں تو میں اسے ہی اپنے لئے جائے نماز منتخب کر لوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایسا کرنے کا وعدہ کر لیا، چنانچہ ایک دن سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور گھر میں داخل ہو کر فرمایا: تم کس جگہ کو جائے نماز بنانا چاہتے ہو؟ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، ہم نے ان کے پیچھے صف بندی کر لی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کر یم صلی اللہ علیہ کو کھانے پر روک لیا، انصار کے کانوں تک یہ بات پہنچی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لئے آنے لگے، سارا گھر بھر گیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ مالک بن دخشم کہاں ہے؟ دوسرے نے جواب دیا کہ وہ منافق ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے نہ کہو، وہ اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ پڑھتا ہے، اس نے کہا کہ ہم تو یہی دیکھتے ہیں کہ اس کی توجہ اور باتیں منافقین کی طرف مائل ہو تی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جملہ دہرایا، دوسرے آدمی نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی رضا کے لئے لا الہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہوا قیامت کے دن آئے گا، اللہ نے اس پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دیا ہے، محمود کہتے ہیں کہ یہ حدیث جب میں نے ایک جماعت کے سامنے بیان کی جن میں ایوب بھی تھے، تو وہ کہنے لگے میں نہیں سمجھتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: ہو گا، میں نے کہا کہ جس وقت میں مدینہ منورہ پہنچا اور سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ زندہ ہوئے تو میں ان سے یہ سوال ضرور کر وں گا، چنانچہ میں وہاں پہنچا تو وہ نابینا ہو چکے تھے اور اپنی قوم کی امامت فرماتے تھے، میں نے ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا: تو انہوں مجھے یہ حدیث اس طرح سنا دی جیسے پہلے سنائی تھی اور یہ بدری صحابی تھے۔