مسند احمد
مسنَدِ المَدَنِیِّینَ رَضِیَ اللَّه عَنهم اَجمَعِینَ -- 0
351. حَدِیث عَمرِو بنِ القَارِیِّ عَن اَبِیهِ عَن جَدِّهِ
0
حدیث نمبر: 16584
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْقَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَمْرِو بْنِ الْقَارِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ فَخَلَّفَ سَعْدًا مَرِيضًا حَيْثُ خَرَجَ إِلَى حُنَيْنٍ، فَلَمَّا قَدِمَ مِنْ جِعِرَّانَةَ مُعْتَمِرًا دَخَلَ عَلَيْهِ وَهُوَ وَجِعٌ مَغْلُوبٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا، وَإِنِّي أُورَثُ كَلَالَةً، أَفَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ، أَوْ أَتَصَدَّقُ بِهِ؟، قَالَ:" لَا"، قَالَ: أَفَأُوصِي بِثُلُثَيْهِ؟، قَالَ:" لَا"، قَالَ: أَفَأُوصِي بِشَطْرِهِ؟، قَالَ:" لَا"، قَالَ: أَفَأُوصِي بِثُلُثِهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَذَاكَ كَثِيرٌ"، قَالَ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، أَمُوتُ بِالدَّارِ الَّتِي خَرَجْتُ مِنْهَا مُهَاجِرًا؟، قَالَ:" إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَرْفَعَكَ اللَّهُ، فَيَنْكَأَ بِكَ أَقْوَامًا، وَيَنْفَعَ بِكَ آخَرِينَ، يَا عَمْرُو بْنَ الْقَارِيِّ، إِنْ مَاتَ سَعْدٌ بَعْدِي، فَهَا هُنَا فَادْفُنْهُ نَحْوَ طَرِيقِ الْمَدِينَةِ" وَأَشَارَ بِيَدِهِ هَكَذَا.
سیدنا عمرو بن قاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حنین کی طرف روانہ ہوئے تو اپنے پیچھے سیدنا سعد کو بیمار چھوڑ گئے اور جب جعرانہ سے عمرہ کر کے واپس تشریف لائے اور ان کے پاس گئے تو وہ تکلیف کی شدت سے نڈھال ہو رہے تھے، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ!! میرے پاس مال و دولت ہے، میرے ورثاء میں صرف کلالہ ہے کیا میں اپنے سارے مال کے متعلق کوئی وصیت کر دوں یا اسے صدقہ کر دوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں انہوں نے دو تہائی مال کی وصیت کے متعلق پوچھا:، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: نہیں، انہوں نے نصف مال کے متعلق پوچھا:، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منع فرما دیا، انہوں نے ایک تہائی کے متعلق پوچھا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اور ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے۔ پھر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہنے لگے یا رسول اللہ!! میں اس سر زمین میں مروں گا جس سے میں ہجرت کر کے چلا گیا تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں رفعتیں عطاء فرمائے گا اور تمہاری بدولت بہت سوں کو سرنگوں اور بہت سوں کو سربلند کر ے گا، اے عمرو بن قاری! اگر میرے پیچھے سعد کا انتقال ہو جائے تو انہیں یہاں دفن کرنا اور یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مدینہ منورہ کی طرف جانے والے راستے کی جانب اشارہ فرمایا:۔