صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ -- کتاب: فتنوں کے بیان میں
21. بَابُ إِذَا قَالَ عِنْدَ قَوْمٍ شَيْئًا ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ بِخِلاَفِهِ:
باب: کوئی شخص لوگوں کے سامنے ایک بات کہے پھر اس کے پاس سے نکل کر دوسری بات کہے (تو یہ دغا بازی ہے)۔
حدیث نمبر: 7113
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، قَالَ:" إِنَّ الْمُنَافِقِينَ الْيَوْمَ شَرٌّ مِنْهُمْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَوْمَئِذٍ يُسِرُّونَ، وَالْيَوْمَ يَجْهَرُونَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے واصل احدب نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے حذیفہ بن الیمان نے بیان کیا کہ آج کل کے منافق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے منافقین سے بدتر ہیں۔ اس وقت چھپاتے تھے اور آج اس کا کھلم کھلا اظہار کر رہے ہیں۔