صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ -- کتاب: فتنوں کے بیان میں
23. بَابُ تَغْيِيرِ الزَّمَانِ حَتَّى يَعْبُدُوا الأَوْثَانَ:
باب: قیامت کے قریب زمانہ کا بدلنا یہاں تک کہ وہ لوگ بتوں کی عبادت کریں گے۔
حدیث نمبر: 7116
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَضْطَرِبَ أَلَيَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ عَلَى ذِي الْخَلَصَةِ"، وَذُو الْخَلَصَةِ: طَاغِيَةُ دَوْسٍ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ قبیلہ دوس کی عورتوں کا ذوالخلصہ کا (طواف کرتے ہوئے) چوتڑ سے چوتڑ چھلے اور ذوالخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کو وہ زمانہ جاہلیت میں پوجا کرتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7116  
7116. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ذوالخلصہ کے مقام پر قبیلہ دوس کی عورتوں کے سرین (طواف کرتے ہوئے) ایک دوسرے سے ٹکرانے لگیں گے۔ ذوالخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کی وہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7116]
حدیث حاشیہ:
چوتڑ مٹکانے سے مراد یہ ہے کہ گرد طواف کریں گی معلوم ہوا کہ کعبے کے سوا اور کسی قبر یا جھنڈے یا شدے یا بت کا طواف کرنا شرک ہے۔
اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ پہلے شرک اور بت پرستی عورتوں سے نکلے گی کیونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد ہوتی ہیں‘ جلدی سے کفر کی باتیں اختیار کر لیتی ہیں‘ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ قیامت تک کچھ نہ کچھ اسلام باقی رہے گا مگر ضعیف ہو جائے گا۔
جیسے دوسری حدیث میں ہے۔
«بدأ الإسلام غريباً وسيعود غريباً» عرب ہی کے ملک سے سارے جہاں میں توحید پھیلی ہے۔
قیامت کے قریب وہاں بھی شرک ہونے لگے گا۔
دوسرے ملکوں کا کیا پوچھنا وہ تو اب بھی شرک اور مشرکوں سے پٹے پڑے ہیں۔
دوسری روایت میں یوں ہے کہ قیامت قائم نہ ہوگی۔
جب تک لات اور عزیٰ کی پھر سے پرستش نہ شروع ہوگی۔
تیسری روایت میں یوں ہے یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے بت پرستی شروع نہ کریں گے۔
حاکم کی روایت میں یوں ہے۔
یہاں تک کہ بنی عام کی عورتوں کے مونڈھے ذی الخلصہ کے پاس نہ لڑیں اور ٹکر نہ کھائیں۔
ایک روایت میں یوں ہیں یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے مشرکوں سے نہ مل جائیں۔
معاذ اللہ ہمارے پیغمبر صاحب دنیا میں اسی لئے تشریف لائے تھے کہ اللہ کی توحید جاری کریں شرک اور کفر اور بت برستی کی کمر توڑیں۔
بس جو شخص شرک اور شرک کے مقامات کو مٹائے۔
بتوں اور تھانوں اور جھنڈوں اور قبروں اور گنبدوں کو جہاں پر شرک کیا جاتا ہے‘ ان سے دلی نفرت کرے وہی در حقیقت پیغمبر صاحب کا پیرو ہے اور یوں تو ہر کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ میں پیغمبر کا عاشق ہوں‘ پر علانیہ شرک ہوتے دیکھتا ہے اور منہ سے ایک حرف نہیں نکالتا ایسا زبانی دعویٰ کچھ کام نہیں آئے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7116   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7116  
7116. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ذوالخلصہ کے مقام پر قبیلہ دوس کی عورتوں کے سرین (طواف کرتے ہوئے) ایک دوسرے سے ٹکرانے لگیں گے۔ ذوالخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کی وہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7116]
حدیث حاشیہ:

ذوالخلصہ وہ مکان جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا قبیلہ دوس کا وہ بہت بڑا بت کدہ تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ قبیلہ دوس کی عورتیں مرتد ہوجائیں گی اور وہاں گاڑے ہوئے بت کے گرد طواف کرتے ہوئے ان کے سرین حرکت کریں گے اور بھیڑ کی وجہ سے آپس میں ٹکرائیں گے، یعنی وہ کافر ہو جائیں گی اور بتوں کی پوجا کرنے لگیں گی۔

چونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد اور توہم پرست ہوتی ہیں اور جلد ہی بدعات ورسومات کا شکار ہو جاتی ہیں اس بنا پر جزیرہ عرب میں دوبارہ بت پرستی کا آغاز صنف نازک، یعنی عورتوں سے ہوگا۔
ایک روایت میں ہے کہ اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی، جب تک بنوعامر کی عورتوں کے کندھے ذوالخلصہ کے پاس نہ ٹکرانے لگیں (اور وہ وہاں اس کی عبادت نہ کرنے لگیں)
(المستدرك للحاکم: 475/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7116