صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ -- کتاب: فتنوں کے بیان میں
27. بَابُ لاَ يَدْخُلُ الدَّجَّالُ الْمَدِينَةَ:
باب: دجال مدینہ کے اندر نہیں داخل ہو سکے گا۔
حدیث نمبر: 7134
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَدِينَةُ يَأْتِيهَا الدَّجَّالُ، فَيَجِدُ الْمَلَائِكَةَ يَحْرُسُونَهَا، فَلَا يَقْرَبُهَا الدَّجَّالُ، قَالَ: وَلَا الطَّاعُونُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ".
مجھ سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں قتادہ نے، انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال مدینہ تک آئے گا تو یہاں فرشتوں کو اس کی حفاظت کرتے ہوئے پائے گا چنانچہ نہ دجال اس کے قریب آ سکتا ہے اور نہ طاعون، ان شاءاللہ۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7134  
7134. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: دجال مدینہ طیبہ تک آئے گا تو یہاں فرشتوں کو اس کی حفاظت کرتے ہوئے پائے گا، چنانچہ اگر اللہ نے چاہا تو دجال اس کے قریب نہیں آسکے گا اور نہ یہاں طاعون ہی پھیلے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7134]
حدیث حاشیہ:

دجال، حرمین شریفین کے علاوہ پوری دنیا کو روند ڈالے گا۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
کوئی شہر ایسا نہیں جس میں دجال داخل نہ ہو۔
البتہ مکے اور مدینے میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
کیونکہ فرشتے مکے اور مدینے کے راستوں پر صفیں باندھے کھڑے ہوں گے۔
اور ان کی حفاظت کریں گے۔
دجال مدینہ طیبہ کی سنگلاخ زمین تک پہنچے گا توتین بارزلزلہ آئے گا اس سے مدینہ طیبہ میں موجود تمام کافر اور منافق دجال کے پاس چلے جائیں گے۔
(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7390(2943)
ایک حدیث میں ہے کہ دجال تمام روئے زمین پر غالب آجائے گا۔
مگر بیت اللہ، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ، اور طور پہاڑ پر نہیں پہنچ سکے گا۔
(مسند أحمد364/5)

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ دجال سے تحفظ اس طرح ممکن ہےکہ مومن حرمین شریفین میں چلے جائیں اور وہاں رہائش اختیار کر لیں اس مناسبت سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال ملعون سے نجات پانے کے متعلق ذرا تفصیل بیان کر دی جائے صحیح احادیث سےدجال سے بچاؤکے جو طریقے ہیں ہمارے رجحان کے مطابق وہ حسب ذیل ہیں۔
فتنہ دجال سے پناہ مانگنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود دوران نماز میں فتنہ دجال سے پناہ مانگتے تھے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دجال سے پناہ مانگا کرتے تھے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 833)
اور امت کو دجال کے فتنے سے پناہ مانگنے کی تلقین کرتے تھے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے فرمایا:
تم دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگو۔
تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ان الفاظ میں حکم کی بجا آوری کی:
ہم فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
(صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1324(588)
اللہ پر توکل کرتے ہوئے دجال کو جھٹلانا:
کانے دجال کی بھر پور تکذیب کی جائے اور اللہ تعالیٰ پر کامل توکل کا مظاہرہ کیا جائے۔
حضرت ہشام بن عام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے دجال کو کہہ دیا کہ تو میرا رب ہے وہ فتنے میں مبتلا ہو گیا اور جس نے کہا تو جھوٹا ہے۔
میرا رب اللہ ہے۔
اسی پر میں نے بھروسا کیا تو دجال اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
(مسند أحمد: 13/5)
سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات حفظ کرنا:
سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات حفظ کر لینے سے بھی دجال کے فتنے سے بچاؤ ممکن ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
جس نے سورہ کہف کی دس آیات حفظ کر لیں اسے فتنہ دجال سے بچا لیا جائے گا۔
(مسند أحمد: 196/5)
ایک روایت میں سورہ کہف کی آخری دس آیات حفظ کرنے کا بھی ذکر ہے۔
(سنن أبي داود، الملاحم، حدیث: 4323)
اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلی دس آیات حفظ کرے یا آخری دس آیات کسی پر بھی عمل کیا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم۔
حرمین میں رہائش:
اس کی وضاحت ہم نے حدیث 7133۔
7134۔
کے فوائد میں بیان کی ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ فتنہ دجال سے بچانے والا اصل ہتھیار ایمان ہے۔
اگر ایمان نہیں ہے تو حرمین میں رہائش بھی کچھ فائدہ نہ دے گی۔
بلکہ کافر اور منافق لوگ ان بابرکت شہروں سے نکل کر دجال سے جاملیں گے۔
جیسا کہ حدیث میں اس کی وضاحت ہے۔
(صحیح مسلم، الفتن، حدیث: 7124)
دجال کا سامنا کرنا:
اس فتنے کے ظاہر ہونے کے وقت اس کا سامنا کرنے کی بجائے اس سے کنارہ کش رہنا بھی اس سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
جو شخص دجال کی خبرسنے وہ اس کے سامنے آنے سے گریز کرے۔
اللہ کی قسم! جب کوئی آدمی اس کے پاس آئے گا۔
اور اسے مومن خیال کرے گا۔
پھر اس کی شعبدہ بازی دیکھ کر اس کی پیروی کرنے لگے گا۔
(سنن أبي داود، الملاحم، حدیث: 4319)
دجال کے خلاف جہاد میں شرکت کرنا:
فتنہ دجال سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ اس کے خلاف جہادی دستے میں شرکت کر لی جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔
میری امت میں سے ایک جماعت حق کی حمایت میں ہمیشہ جہاد کرتی رہے گی۔
اور اپنے دشمنوں پر غالب رہے گی حتی کہ ان کا آخری گروہ مسیح دجال کے خلاف جہاد کرےگا۔
(سنن أبي داود، الجهاد، حدیث: 2484)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7134