صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
2. بَابُ الأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ:
باب: امیر اور سردار اور خلیفہ ہمیشہ قریش قبیلے سے ہونا چاہئے۔
حدیث نمبر: 7140
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنْهُمُ اثْنَانِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ امر خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گا جب تک ان میں دو شخص بھی باقی رہیں گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7140  
7140. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ امر خلافت قریش میں اس وقت تک رہے گا جب تک ان کے دو شخص بھی باقی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7140]
حدیث حاشیہ:
اور جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے۔
اگر دین کو چھوڑ دیں گے تو امر خلافت دیگر اقوام کے حوالہ ہوجائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7140   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7140  
7140. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ امر خلافت قریش میں اس وقت تک رہے گا جب تک ان کے دو شخص بھی باقی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7140]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں اشارہ ہے کہ جب تک قریش موجود رہیں گے خلافت کے حق دار ہوں گے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ دین اسلام کے علمبردار اور اس کےنفاذ کے لیے عملاً اقدام کریں،بصورت دیگرانھیں اس خلافت سے محروم کردیا جائے گا،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
"یہ قبیلہ قریش لوگوں کو تباہی کے کنارے پر پہنچادے گا۔
"لوگوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ایسے حالات میں ہمارے لیے کیا حکم ہے؟آپ نے فرمایا:
"کاش! لوگ ان سےالگ ہوجائیں۔
"(صحیح البخاری المناقب حدیث 3604)
کیونکہ اس وقت ان میں دین اسلام کی سربلندی کے بجائے ملک گیری کی ہوس آجائے گی اور دنیا کی خاطر جنگ و قتال کریں گے۔

بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ خلافت کے حقداار قریش ہیں بشرط یہ کہ اس معیار کو قائم رکھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی بات کو معیار بنا کر انصار کو لاجواب کیا تھا،ان کاموقف تھا کہ ایک امیرانصار سے اور ایک امیر مہاجرین سے مقرر کردیا جائے،پھرتمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اس امرپر اتفاق ہوگیا کہ خلافت صرف قریش کا حق ہے،البتہ معتزلہ اور خوارج نے اس سے اختلاف کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الأئمة من قريش (الأقضية والأحكام)
2. مناقب قريش (السيرة)
موضوعات 1. حکمرانی اور خلافت قریش کا حق (عدالتی احکام و فیصلے)
2. قریش کے مناقب (سیرت)
Topics 1. Government and caliphate is the right of Quraysh (Legal Orders and Verdicts)
2. Commendations of Quraysh (Prophet's Biography)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7140 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
یہ امر خلافت قریش میں اس وقت تک رہے گا جب تک ان کے دو شخص بھی باقی رہیں گے۔
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں اشارہ ہے کہ جب تک قریش موجود رہیں گے خلافت کے حق دار ہوں گے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ دین اسلام کے علمبردار اور اس کےنفاذ کے لیے عملاً اقدام کریں،بصورت دیگرانھیں اس خلافت سے محروم کردیا جائے گا،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
"یہ قبیلہ قریش لوگوں کو تباہی کے کنارے پر پہنچادے گا۔
"لوگوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ایسے حالات میں ہمارے لیے کیا حکم ہے؟آپ نے فرمایا:
"کاش! لوگ ان سےالگ ہوجائیں۔
"(صحیح البخاری المناقب حدیث 3604)
کیونکہ اس وقت ان میں دین اسلام کی سربلندی کے بجائے ملک گیری کی ہوس آجائے گی اور دنیا کی خاطر جنگ و قتال کریں گے۔

بہرحال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ خلافت کے حقداار قریش ہیں بشرط یہ کہ اس معیار کو قائم رکھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی بات کو معیار بنا کر انصار کو لاجواب کیا تھا،ان کاموقف تھا کہ ایک امیرانصار سے اور ایک امیر مہاجرین سے مقرر کردیا جائے،پھرتمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اس امرپر اتفاق ہوگیا کہ خلافت صرف قریش کا حق ہے،البتہ معتزلہ اور خوارج نے اس سے اختلاف کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ امر خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گا جب تک ان میں دو شخص بھی باقی رہیں گے۔
حدیث حاشیہ:
اور جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے۔
اگر دین کو چھوڑ دیں گے تو امر خلافت دیگر اقوام کے حوالہ ہوجائے گا۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar (RA)
:
Allah's Apostle (ﷺ) said, "This matter (caliphate)
will remain with the Quraish even if only two of them were still existing." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
اور جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے۔
اگر دین کو چھوڑ دیں گے تو امر خلافت دیگر اقوام کے حوالہ ہوجائے گا۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7206٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7140٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6607٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7140٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6721٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6877٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7140٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7140١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7140 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × مذکورہ عنوان ایک حدیث کا حصہ ہے جسے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا ہے۔
(مسنداحمد 4/424)
چونکہ یہ روایت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شرط کے مطابق نہ تھی،اس لیے انہوں نے اسے عنوان میں بیان کیا ہے۔
چونکہ اس کے معنی صحیح تھے،اس لیے دوسری احادیث سے اسے ثابت کیا ہےبہرحال جمہور اہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ اسلامی سربراہ حکومت کے لیے قریشی ہونا شرط ہے،صرف خوارج اور معتزلہ نے اس موقف سے اختلاف کیا ہے۔
ان کے نزدیک خلافت وامارت کے لیے قریشی ہونا ضروری نہیں بلکہ ان کے علاوہ کوئی بھی خلیفہ بن سکتا ہے،لیکن ان کا موقف صحیح اور صریح احادیث کے خلاف ہے۔
حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی حدیث کے پیش نظر انصار کے موقف سے اتفاق نہیں کیا تھا۔
ان کی رائے تھی کہ ایک امیر انصار سے اورایک قریش سے منتخب کرلیا جائےگا۔
اس کے بعد تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اس پر اجماع ہوگا کہ غیر قریشی کے لیے خلافت نہیں ہوسکتی،البتہ خلیفہ وقت کا غیر قریشی نائب ہوسکتاہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین،خلفائےبنو امیہ اور خلفائے بنوعباس نے اپنے اپنے عہد میں غیر قریشی حضرات کو اپنا نائب اور گورنر بنایا۔
بہرحال اُمت مسلمہ کا اس پر اتفاق ہے کہ خلیفے کے لیے قریشی ہونا شرط ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7140