مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ -- 0
465. حَدِیث عَمرِو بنِ عَبَسَةَ
0
حدیث نمبر: 17015
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي الْفَيْضِ ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: كَانَ مُعَاوِيَةُ يَسِيرُ بِأَرْضِ الرُّومِ، وَكَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ أَمَدٌ، فَأَرَادَ أَنْ يَدْنُوَ مِنْهُمْ، فَإِذَا انْقَضَى الْأَمَدُ غَزَاهُمْ، فَإِذَا شَيْخٌ عَلَى دَابَّةٍ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، وَفَاءٌ لَا غَدْرٌ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ، فَلَا يَحِلَّنَّ عُقْدَةً وَلَا يَشُدَّهَا حَتَّى يَنْقَضِيَ أَمَدُهَا، أَوْ يَنْبِذَ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ"، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةَ فَرَجَعَ، وَإِذَا الشَّيْخُ عَمْرُو بْنُ عَبَسَةَ .
سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ فوج کو لے کر ارض روم کی طرف چل پڑے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور رومیوں کے درمیان طے شدہ معاہدے کی کچھ مدت ابھی باقی تھی، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے سوچا کہ ان کے قریب پہنچ کر رک جاتے ہیں، جوں ہی مدت ختم ہو گی، ان سے جنگ شروع کر دیں گے، لیکن دیکھا گیا کہ ایک شیخ سواری پر سوار یہ کہتے جا رہے ہیں اللّٰہ اکبر، اللّٰہ اکبر وعدہ پورا کیا جاۓ، عہد شکنی نہ کی جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جس شخص کا کسی قوم کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو تو اسے مدت گزرنے سے پہلے یا ان کی طرف سے عہد شکنی سے پہلے اس کی گرہ کھولنی اور بند نہیں کرنی چاہیے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی، تو وہ واپس لوٹ گئے اور پتہ چلا کہ وہ شیخ حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ تھے۔