مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ -- 0
466. بَقِیَّة حَدِیثِ زَیدِ بنِ خَالِد الجهَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ ...
0
حدیث نمبر: 17050
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ أَنَّهُ قَالَ: عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ، فَسَأَلْتُ رَبِيعَةَ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِيهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ، سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ؟ فَغَضِبَ، وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ، وَقَالَ: " مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا الْحِذَاءُ وَالسِّقَاءُ، تَرِدُ الْمَاءَ، وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، حَتَّى يَجِيءَ رَبَّهَا . وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ؟ فَقَالَ: " خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ، أَوْ لِأَخِيكَ، أَوْ لِلذِّئْبِ" . وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ؟ فَقَالَ: " اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ اعْتُرِفَتْ، وَإِلَّا فَاخْلِطْهَا بِمَالِكَ" .
سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خود یا کسی اور آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گمشدہ بکری کا حکم پوچھا: تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے پکڑ لو گے یا بھیڑیا لے جائے گا، سائل نے پوچھا: یا رسول اللہ! گمشدہ اونٹ ملے تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی ناراض ہوئے، حتیٰ کہ رخسار مبارک سرخ ہو گئے اور فرمایا: تمہارا اس کے ساتھ کیا تعلق؟ اس کے پاس اس کا مشکیزہ اور جوتے ہیں اور وہ درختوں کے پتے کھا سکتا ہے، پھر سائل نے پوچھا: یا رسول اللہ! اگر مجھے کسی تھیلی میں چاندی مل جائے تو آپ کیا فرماتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ظرف، اس کا بندھن اور اس کی تعداد اچھی طرح محفوظ کر کے ایک سال تک اس کی تشہیر کرو، اگر اس دوران اس کا مالک آ جائے تو اس کے حوالے کر دو، ورنہ وہ تمہاری ہو گئی۔