صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
14. بَابُ مَنْ رَأَى لِلْقَاضِي أَنْ يَحْكُمَ بِعِلْمِهِ فِي أَمْرِ النَّاسِ إِذَا لَمْ يَخَفِ الظُّنُونَ وَالتُّهَمَةَ:
باب: قاضی کا اپنے ذاتی علم کی رو سے معاملات میں فیصلہ دینا درست ہے۔
كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهِنْدٍ: خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ وَذَلِكَ إِذَا كَانَ أَمْرًا مَشْهُورًا.
‏‏‏‏ (قاضی کو اپنے ذاتی علم کی رو سے معاملات میں حکم دینا درست ہے، نہ کہ حدود اور حقوق اللہ میں) یہ بھی جب کہ بدگمانی اور تہمت کا ڈر نہ ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہند (ابوسفیان کی بیوی) کو یہ حکم دیا تھا کہ تو ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے مال میں سے اتنا لے سکتی ہے جو دستور کے موافق تجھ کو اور تیری اولاد کو کافی ہو اور یہ اس وقت ہو گا جب معاملہ مشہور ہو۔