7161. سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: سیدہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ ؓا آئیں اور کہا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر کوئی گھر انہ ایسا نہیں تھا جس کے متعلق میں اس حد تک ذلت کی خواہش مند ہوتی جتنا آپ کے گھرانے کی ذلت اور رسوائی کی خواہش مند تھی اور اب میں سب سے زیادہ اس امر کی خواہش مند ہوں کہ روئے زمین کے تمام گھرانوں میں آپ کا گھرانہ عزت وسربلندی میں سب سے زیادہ اونچا ہو۔ پھر انہوں نے کہا: ابو سفیان انتہائی بخیل آدمی ہیں تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ بلا اجازت ان کے مال میں سے اہل وعیال کو کھلاؤں؟ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”تم انہیں دستور کے مطابق کھلاؤ تو تم پر کوئی حرج نہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7161]
حدیث حاشیہ: 1۔
حضرت ہند بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئی تھیں اور انھوں نے بغیر کچھ چھپائے اپنے جذبات کا اس والہانہ انداز میں اظہار کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق بھی علم رکھتے تھےکیونکہ اس واقعے سے پہلے ان کی بیٹی حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آچلی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بیان کو مبنی برحقیقت خیال کرتے ہوئےاپنے ذاتی علم کی بنیاد فتوی نہیں دیا بلکہ فیصلہ صادر فرمایا کہ تم معروف طریقے کے مطابق اتنا مال لو جتنا تجھے اور تیرے بچوں کو کافی ہو۔
2۔
اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ قاضی درج ذیل شرائط کی موجودگی میں اپنے ذاتی علم کی بنیاد پر فیصلہ دے سکتا ہے اور زیر بحث معاملہ حقوق اللہ سے نہیں بلکہ حقوق العباد سے متعلق ہو۔
معاشرتی طور پر وہ معاملہ لوگوں میں شہرت یافتہ ہو۔
قاضی اپنے ذاتی کردار کی وجہ سے نیک سیرت اور پاکباز ہو۔
ایسا فیصلہ دینے سے پہلے کسی قسم کے جرم میں سزا یا فتہ نہ ہو۔
تہمت و بدگمانی پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
ان شرائط کی موجودگی میں قاضی محض اپنے ذاتی علم کی بنیاد پر فیصلہ دے سکتا ہے۔
واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. القضاء على الغائب
(الأقضية والأحكام) 2. قضاء القاضي بعلمه
(الأقضية والأحكام) 3. استيفاء الحق بغير قضاء
(مسألة الظفر) (الأقضية والأحكام) 4. بخل أبي سفيان
(السيرة) 5. استئذان الزوجة زوجها في نفقتها
(الأحوال الشخصية) 6. استئذان الزوج في التصرفات المالية
(الأحوال الشخصية) 7. مقدار النفقة على الأهل
(الأحوال الشخصية) 8. نفقة من غاب عنها زوجها
(الأحوال الشخصية) 9. الحلف بالله
(العبادات) موضوعات 1. غیر موجود پر فیصلہ کرنا
(عدالتی احکام و فیصلے) 2. قاضی کا اپنے علم کے مطابق فیصلہ کرنا
(عدالتی احکام و فیصلے) 3. بغیر عدالتی فیصلے کے پورا حق وصول کرنا
(عدالتی احکام و فیصلے) 4. حضرت ابو سفیان کا بخل
(سیرت) 5. نان ونفقہ اور اخراجات کے لیے شوہر سے اجازت لینا
(نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 6. مالی تصرفات کے لیے شوہر سے اجازت لینا
(نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 7. اہل خانہ پر اخراجات کی مقدار
(نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 8. شوہر کی عدم موجودگی میں اخراجات
(نجی اور شخصی احوال ومعاملات) 9. اللہ کے نام کے ساتھ قسم اٹھانا
(عبادات) Topics 1. Deciding the case of absentee
(Legal Orders and Verdicts) 2. Judge's decision on the base of his knowledge
(Legal Orders and Verdicts) 3. Taking full right without proper decision
(Legal Orders and Verdicts) 4. Miserliness of Hazrat Abu Sufyan.
(Prophet's Biography) 5. Taking permission from husband for expenditures
(Private and Social Conditions and Matters) 6. Permission of husaband for expenses
(Private and Social Conditions and Matters) 7. How much one should spend on family
(Private and Social Conditions and Matters) 8. Expenses in the absence of husband
(Private and Social Conditions and Matters) 9. Taking Oath by the Name of Allah
(Prayers/Ibadaat) Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7161 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد
(دار السلام) ٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز
(مکتبہ قدوسیہ) 5. Dr. Muhammad Muhsin Khan
(Darussalam) ترجمۃ الباب:
(نہ کہ حدود اور حقوق اللہ میں) یہ بھی جب کہ بدگمانی اور تہمت کا ڈر نہ ہو۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ہند
(ابوسفیان کی بیوی) کو یہ حکم دیا تھا کہ تو ابوسفیانؓ کے مال میں سے اتنا لے سکتی ہے جو دستور کے موافق تجھ کو اور تیری اولاد کو کافی ہو اور یہ اس وقت ہوگا جب معاملہ مشہور ہو۔
حدیث ترجمہ:
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا:
سیدہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ ؓا آئیں اور کہا:
اللہ کے رسول! روئے زمین پر کوئی گھر انہ ایسا نہیں تھا جس کے متعلق میں اس حد تک ذلت کی خواہش مند ہوتی جتنا آپ کے گھرانے کی ذلت اور رسوائی کی خواہش مند تھی اور اب میں سب سے زیادہ اس امر کی خواہش مند ہوں کہ روئے زمین کے تمام گھرانوں میں آپ کا گھرانہ عزت وسربلندی میں سب سے زیادہ اونچا ہو۔
پھر انہوں نے کہا:
ابو سفیان انتہائی بخیل آدمی ہیں تو کیا میرے لیے جائز ہے کہ بلا اجازت ان کے مال میں سے اہل وعیال کو کھلاؤں؟ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا:
”تم انہیں دستور کے مطابق کھلاؤ تو تم پر کوئی حرج نہیں۔
“ حدیث حاشیہ:
1۔
حضرت ہند بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئی تھیں اور انھوں نے بغیر کچھ چھپائے اپنے جذبات کا اس والہانہ انداز میں اظہار کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق بھی علم رکھتے تھےکیونکہ اس واقعے سے پہلے ان کی بیٹی حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آچلی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ہند رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بیان کو مبنی برحقیقت خیال کرتے ہوئےاپنے ذاتی علم کی بنیاد فتوی نہیں دیا بلکہ فیصلہ صادر فرمایا کہ تم معروف طریقے کے مطابق اتنا مال لو جتنا تجھے اور تیرے بچوں کو کافی ہو۔
2۔
اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ قاضی درج ذیل شرائط کی موجودگی میں اپنے ذاتی علم کی بنیاد پر فیصلہ دے سکتا ہے اور زیر بحث معاملہ حقوق اللہ سے نہیں بلکہ حقوق العباد سے متعلق ہو۔
معاشرتی طور پر وہ معاملہ لوگوں میں شہرت یافتہ ہو۔
قاضی اپنے ذاتی کردار کی وجہ سے نیک سیرت اور پاکباز ہو۔
ایسا فیصلہ دینے سے پہلے کسی قسم کے جرم میں سزا یا فتہ نہ ہو۔
تہمت و بدگمانی پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
ان شرائط کی موجودگی میں قاضی محض اپنے ذاتی علم کی بنیاد پر فیصلہ دے سکتا ہے۔
واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
جیسا کہ نبی ﷺ نے سیدہ ہندؓ کو فرمایا تھا:
”تم
(ابو سفیان ؓ کے مال سے) اس قدر لے سکتی ہو جو دستور کے مطابق تجھے اور تیری اولاد کو کافی ہو۔
“ اور یہ بھی مشہور معاملات میں ہےحدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبردی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ ؓا نے کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ آئیں اور کہا یا رسول اللہ! روئے زمین کا کوئی گھرانہ ایسا نہیں تھا جس کے متعلق اس درجہ میں ذلت کی خواہشمند ہوں جتنا آپ کے گھرانہ کی ذلت و رسوائی کی میں خواہشمند تھی لیکن اب میرا یہ حال ہے کہ میں سب سے زیادہ خواہشمند ہوں کہ روئے زمین کے تمام گھرانوں میں آپ کا گھرانہ عزت و سربلندی والا ہو۔
پھر انہوں نے کہا کہ ابوسفیان ؓ بخیل آدمی ہیں، تو کیا میرے لیے کوئی حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے
(ان کی اجازت کے بغیر لے کر) اپنے اہل و عیال کو کھلاؤں؟ آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا کہ تمہارے لیے کوئی حرج نہیں ہے، اگر تم انہیں دستور کے مطابق کھلاؤ۔
حدیث حاشیہ:
اس مقدمہ کے متعلق آپ کو ذاتی علم تھا اسی وثوق پر آپ نے یہ حکم دے دیا۔
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha
(RA) :
Hind bint 'Utba bin Rabia came and said. "O Allah's Apostle
(ﷺ)! By Allah, there was no family on the surface of the earth, I like to see in degradation more than I did your family, but today there is no family on the surface of the earth whom I like to see honored more than yours." Hind added, " Abu Sufyan
(RA) is a miser. Is it sinful of me to feed our children from his property?" The Prophet
(ﷺ) said, "There is no blame on you if you feed them
(thereof) in a just and reasonable manner.
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
اس مقدمہ کے متعلق آپ کو ذاتی علم تھا اسی وثوق پر آپ نے یہ حکم دے دیا۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث
(حدیث نمبر) ١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7227٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي
(المكتبة الشاملة) ترقیم فواد عبد الباقی
(مکتبہ شاملہ) 7161٣. ترقيم العالمية
(برنامج الكتب التسعة) انٹرنیشنل ترقیم
(کتب تسعہ پروگرام) 6628٤. ترقيم فتح الباري
(برنامج الكتب التسعة) ترقیم فتح الباری
(کتب تسعہ پروگرام) 7161٥. ترقيم د. البغا
(برنامج الكتب التسعة) ترقیم ڈاکٹر البغا
(کتب تسعہ پروگرام) 6742٦. ترقيم شركة حرف
(جامع خادم الحرمين للسنة النبوية) ترقیم حرف کمپنی
(خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ) 6898٧. ترقيم دار طوق النّجاة
(جامع خادم الحرمين للسنة النبوية) ترقیم دار طوق النجاۃ
(خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ) 7161٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي
(دار السلام) ترقیم فواد عبد الباقی
(دار السلام) 7161١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي
(داود راز) ترقیم فواد عبد الباقی
(داؤد راز) 7161 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلے میں امام ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے موقف سے موافقت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ قاضی لوگوں کے آپس کے معاملات میں اپنے ذاتی علم کے مطابق فیصلہ کر سکتا ہے لیکن اس کے لیے تین شرطیں ہیں۔
وہ معاملہ حقوق اللہ جیسے حدود وغیرہ سے متعلق نہ ہو۔
تہمت اور بد گمانی کا اندیشہ نہ ہو۔
وہ معاملہ لوگوں کے ہاں مشہور ہو کبھی کبھار پیش آنے والا نہ ہو۔
اس کی مزید وضاحت آئندہ ہوگی۔
ان شاء اللہ۔