صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
27. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ ثَنَاءِ السُّلْطَانِ، وَإِذَا خَرَجَ قَالَ غَيْرَ ذَلِكَ:
باب: بادشاہ کے سامنے منہ در منہ خوشامد کرنا، پیٹھ پیچھے اس کو برا کہنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 7179
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"إِنَّ شَرَّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے عراک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدترین وہ شخص دورخا ہے، کسی کے سامنے اس کا ایک رخ ہوتا ہے اور دوسرے کے سامنے دوسرا رخ برتتا ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2025  
´دو رخے شخص کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کی نظر میں دو رخے شخص سے بدتر کوئی نہیں ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2025]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دورخے شخص سے مراد ایسا آدمی ہے جو ایک گروہ کے پاس جائے تو اسے یہ یقین دلائے کہ تمہارا خیر خواہ اور ساتھی ہوں اوردوسرے کا مخالف ہوں،
لیکن جب دوسرے گروہ کے پاس جائے تو اسے بھی اسی طرح کا تاثر دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2025   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7179  
7179. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،آپ نے فرمایا: بلاشبہ لوگوں میں بد ترین وہ شخص ہے جو دورخا ہو، ان کے ساتھ ایک بات کرتا ہے تو دوسروں کے ساتھ اور بات کرتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7179]
حدیث حاشیہ:
منہ دیکھی بات کرنا اچھے لوگوں کا شیوہ نہیں ایسے لوگ سب کی نظروں میں غیرمعتبر ہو جاتے ہیں اور ان کا کوئی مقام نہیں رہتا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7179   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7179  
7179. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،آپ نے فرمایا: بلاشبہ لوگوں میں بد ترین وہ شخص ہے جو دورخا ہو، ان کے ساتھ ایک بات کرتا ہے تو دوسروں کے ساتھ اور بات کرتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7179]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں منافقانہ رویہ بیان ہوا ہے کہ مسلمانوں سے کہتے ہیں:
ہم مومن ہیں اور ان سے ایمانی باتیں کرتے ہیں اور جب کافروں کے پاس آتے ہیں تو ان کی ہم نوائی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم تو مسلمانوں سے مذاق کرتے ہیں۔
حدیث میں ایسے لوگوں کو بدترین کہا گیا ہے۔
ایسا کرنا اچھے لوگوں کا شیوہ اور طور طریقہ نہیں ہے۔
ایسے لوگ سب کی نظروں سے گرجاتے ہیں اور معاشرے میں ان کا کوئی مقام واحترام نہیں رہتا۔
بہرحال اسلام نےدورخے پن کی بہت مذمت کی ہے، ایک مسلمان کو ہرحال میں اس سے بچنا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7179