مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ -- 0
536. حَدِیث سَهلِ ابنِ الحَنظَلِیَّةِ رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 17625
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي أَبُو كَبْشَةَ السَّلُولِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ ابْنَ الْحَنْظَلِيَّةِ الْأَنْصَارِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عُيَيْنَةَ، والْأَقْرَعَ سَأَلَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، " فَأَمَرَ مُعَاوِيَةَ أَنْ يَكْتُبَ بِهِ لَهُمَا، فَفَعَلَ وَخَتَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَ بِدَفْعِهِ إِلَيْهِمَا". فَأَمَّا عُيَيْنَةُ، فَقَالَ: مَا فِيهِ؟ قَالَ: فِيهِ الَّذِي أُمِرْتُ بِهِ، فَقَبَّلَهُ وَعَقَدَهُ فِي عِمَامَتِهِ، وَكَانَ أَحْلَمَ الرَّجُلَيْنِ، وَأَمَّا الْأَقْرَعُ، فَقَالَ: أَحْمِلُ صَحِيفَةً لَا أَدْرِي مَا فِيهَا كَصَحِيفَةِ الْمُتَلَمِّسِ. فَأَخْبَرَ مُعَاوِيَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَوْلِهِمَا . وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، فَمَرَّ بِبَعِيرٍ مُنَاخٍ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، ثُمَّ مَرَّ بِهِ آخِرَ النَّهَارِ وَهُوَ عَلَى حَالِهِ، فَقَالَ:" أَيْنَ صَاحِبُ هَذَا الْبَعِيرِ؟" فَابْتُغِيَ فَلَمْ يُوجَدْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ، ارْكَبُوهَا صِحَاحًا، وَكُلُوهَا سِمَانًا، كَالْمُتَسَخِّطِ آنِفًا، إِنَّهُ مَنْ سَأَلَ وَعِنْدَهُ مَا يُغْنِيهِ، فَإِنَّمَا يَسْتَكْثِرُ مِنْ جَمْرِ جَهَنَّمَ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا يُغْنِيهِ؟ قَالَ:" مَا يُغَدِّيهِ أَوْ يُعَشِّيهِ" .
حضرت سہل بن حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیینہ اور اقرع نے کچھ مانگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ ان کے لئے وہ چیز لکھ دیں، انہوں نے لکھ دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر مہر لگائی اور وہ خط ان کے حوالے کردینے کا حکم دیا، عیینہ نے کہا کہ اس میں کیا لکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تم نے جس کی خواہش کی تھی، عیینہ نے اسے چوما اور لپیٹ کر اپنے عمامے میں رکھ لیا، عیینہ ان دونوں سے زیادہ عقلمند تھا، جبکہ اقرع نے کہا کہ میں ملتمس کی طرح صحیفہ اٹھا کر پھرتا پھروں، جس کے متعلق مجھے معلوم نہیں کہ اس میں کیا لکھا ہے؟ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں کی باتیں بتائیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام سے نکلے تو دن کے پہلے حصے میں مسجد کے دروازے پر بیٹھے ہوئے ایک اونٹ کے پاس سے گذرے، جب دن کے آخری پہر میں وہاں سے گذرے تو وہ اونٹ اسی طرح بندھا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اس اونٹ کا مالک کہاں ہے؟ تلاش کے باجود اس کا مالک نہیں ملا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان جانوروں کے بارے اللہ سے ڈرتے رہا کرو، ان پر اس وقت سوار ہوا کرو جب یہ تندرست اور صحت مند ہوں، پھر فرمایا جو شخص سوال کرے اور اس کے پاس اتنا موجود ہو کہ جو اس کی ضرورت پوری کر دے، جیسے ابھی ایک ناراضگی ظاہر کرنے والے نے کیا تو وہ جہنم کے انگاروں میں اضافہ کرتا ہے، صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ضرورت سے کیا مراد ہے؟ فرمایا کھانا۔