صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
43. بَابُ كَيْفَ يُبَايِعُ الإِمَامُ النَّاسَ:
باب: امام لوگوں سے کن باتوں پر بیعت لے؟
حدیث نمبر: 7200
وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُومَ أَوْ نَقُولَ بِالْحَقِّ حَيْثُمَا كُنَّا، لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ".
‏‏‏‏ اور اس شرط پر کہ جو شخص سرداری کے لائق ہو گا (مثلاً قریش میں سے ہو اور شرع پر قائم ہو) اس کی سرداری قبول کر لیں گے اس سے جھگڑا نہ کریں اور یہ کہ ہم حق کو لے کر کھڑے ہوں گے یا حق بات کہیں گے جہاں بھی ہوں اور اللہ کے راستے میں ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کریں گے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7200  
7200. اور اس شرط پر بیعت کی کہ جو شخص حکومت کے لائق ہوگا، اس کی سرداری قبول کریں گے اور اس سے جھگڑا نہیں کریں گے اور ہم جہاں بھی ہوں حق کہیں گے اور اللہ کے راستے میں کسی ملامت گر کی ملامت کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7200]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں عقبہ ثانیہ کا واقعہ بیان ہوا ہے۔
اس وقت قبیلہ اوس اور خزرج کے تہتر آدمیوں اور دو عورتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سمع و اطاعت پر بیعت کی تھی۔
یعنی ہر حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیں گے خواہ ہمیں کتنی ہی مشکلات اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑے۔
ان حضرات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو عہد و پیمان کیا اسے پورا کر دکھایا۔
۔
۔
رضی اللہ عنه۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7200