مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ -- 0
539. حَدِیث عتبَةَ بنِ عَبد السّلَمِیِّ اَبِی الوَلِیدِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 17657
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، عَنْ صَفْوَانَ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْقَتْلُ ثَلَاثَةٌ: رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، حَتَّى إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَهُمْ حَتَّى يُقْتَلَ، فَذَلِكَ الشَّهِيدُ المُمْتَحَنُ فِي خَيْمَةِ اللَّهِ تَحْتَ عَرْشِهِ، لَا يَفْضُلُهُ النَّبِيُّونَ إِلَّا بِدَرَجَةِ النُّبُوَّةِ. وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ قَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ مِنَ الذُّنُوبِ وَالْخَطَايَا، جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، حَتَّى إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ، فمَصْمَصَةُ مَحََتْ ذُنُوبُهُ وَخَطَايَاهُ، إِنَّ السَّيْفَ مَحَّاءُ الْخَطَايَا، وَأُدْخِلَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ، فَإِنَّ لَهَا ثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ، وَلِجَهَنَّمَ سَبْعَةَ أَبْوَابٍ، وَبَعْضُهَا أَسْفَلُ مِنْ بَعْضٍ. وَرَجُلٌ مُنَافِقٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، حَتَّى إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يُقْتَلَ، فَإِنَّ ذَلِكَ فِي النَّارِ، السَّيْفُ لَا يَمْحُو النِّفَاقَ" . حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو ، أَنَّ أَبَا الْمُثَنَّى المُليكي حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُتْبَةَ بْنَ عَبْدٍ السُّلَمِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْقَتْلُ ثَلَاثَةٌ" فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
حضرت عتبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قتل تین قسم کا ہوتا ہے، ایک وہ مسلمان آدمی جو اپنی جان ومال کے ساتھ اللہ کی راہ میں قتال کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ تو وہ شہید ہوگا جو عرش الٰہی کے نیچے اللہ کے خیمے میں فخر کرتا ہوگا اور انبیاء کو اس پر صرف درجہ نبوت کی وجہ سے فضیلت ہوگی، دوسرا وہ مسلمان آدمی جس کے نفس پر گناہوں اور لغزشوں کی گٹھڑی لدی ہوئی ہو، وہ اپنی جان اور مال کے ساتھ اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ شخص اس لئے گناہوں اور لغزشوں سے پاک صاف ہوجائے گا کیونکہ تلوار گناہوں کو مٹا دیتی ہے اور اسے جنت کے ہر دروازے میں سے داخل ہونے کا اختیار دے دیا جائے گا کہ جنت کے آٹھ اور جہنم کے سات دروازے ہیں جن میں سے بعض دوسروں کی نسبت زیادہ افضل ہیں اور تیسرا وہ منافق آدمی جو اپنی جان و مال کے ساتھ اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے، جب دشمن سے آمنا سامنا ہوتا ہے تو وہ لڑتے ہوئے مارا جاتا ہے، یہ شخص جہنم میں جائے گا کیونکہ تلوار نفاق کو نہیں مٹاتی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔