صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
43. بَابُ كَيْفَ يُبَايِعُ الإِمَامُ النَّاسَ:
باب: امام لوگوں سے کن باتوں پر بیعت لے؟
حدیث نمبر: 7203
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: شَهِدْتُ ابْنَ عُمَرَ حَيْثُ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ:" كَتَبَ أني أُقِرُّ بِالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِعَبْدِ اللَّهِ عَبْدِ الْمَلِكِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علَى سُنَّةِ اللَّهِ وَسُنَّةِ رَسُولِهِ مَا اسْتَطَعْتُ، وَإِنَّ بَنِيَّ قَدْ أَقَرُّوا بِمِثْلِ ذَلِكَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا کہا کہ میں اس وقت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا جب سب لوگ عبدالملک بن مروان سے بیعت کے لیے جمع ہو گئے۔ بیان کیا کہ انہوں نے عبدالملک کو لکھا کہ میں سننے اور اطاعت کرنے کا اقرار کرتا ہوں عبداللہ عبدالملک امیرالمؤمنین کے لیے اللہ کے دین اور اس کے رسول کی سنت کے مطابق جتنی بھی مجھ میں قوت ہو گی اور یہ کہ میرے لڑکے بھی اس کا اقرار کرتے ہیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7203  
7203. سیدنا عبداللہ بن دینار سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب عبدالمالک بن مروان کی بیعت پر لوگوں کا اتفاق ہوا تو میں اس وقت سیدنا ابن عمر ؓ کے پاس موجود تھا، انہوں نے لکھا: میں اپنی ہمت کے مطابق، اللہ کے دین اور اس کے رسول ﷺ کی سنت کے موافق اللہ کےبندے امیرالمومنین عبدالملک کی سمع وطاعت کا اقرار کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7203]
حدیث حاشیہ:
ہوا یہ کہ جب یزید خلیفہ ہوا تو عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اس سے بیعت نہیں کی۔
یزید کے مرتے ہی عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خلافت کا دعویٰ کیا۔
ادھر معاویہ بن یزید بن معاویہ خلیفہ ہوا کچھ لوگوں نے عبد اللہ سے‘ کچھ لوگوں نے معاویہ بن یزید سے بیعت کی لیکن یہ معاویہ جیا نہیں چالیس ہی دن سلطنت کر کے فوت ہو گیا اور مروان خلیفہ بن بیٹھا وہ چھ مہینہ جی کی فوت ہو گیا اور اپنے بیٹے عبد الملک کو خلیفہ کر گیا۔
عبد الملک نے حجاج بن یوسف ظالم کو عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے کے لیے روانہ کیا۔
جب حجاج غالب ہوا اور عبد اللہ بن زبیر شہید ہوئے تو اب سب لوگوں کا اتفاق عبد الملک پر ہو گیا۔
اس وقت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹوں سمیت اس سے بیعت کرلی۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹوں کے نام یہ تھے۔
(1)
عبد اللہ اور (2)
ابو بکر اور (3)
ابو عبیدہ اور (4)
بلال اور (5)
عمر۔
یہ سب صفیہ بنت ابی عبید کے بطن سے تھے اور (6)
عبد الرحمن ان کی ماں علقمہ بنت نافس تھی اور (7)
سالم اور (8)
عبید اللہ اور (9)
حمزہ ان کی ماں لونڈی تھی اسی طرح (10)
زید ان کی بھی ماں لونڈی تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7203   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7203  
7203. سیدنا عبداللہ بن دینار سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب عبدالمالک بن مروان کی بیعت پر لوگوں کا اتفاق ہوا تو میں اس وقت سیدنا ابن عمر ؓ کے پاس موجود تھا، انہوں نے لکھا: میں اپنی ہمت کے مطابق، اللہ کے دین اور اس کے رسول ﷺ کی سنت کے موافق اللہ کےبندے امیرالمومنین عبدالملک کی سمع وطاعت کا اقرار کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7203]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد تمام لوگوں کا عبدالملک بن مروان کی حکومت پر اتفاق ہو گیا اور تمام لوگوں نے ان کی بیعت کر لی۔
اس وقت حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے بیٹوں سمیت ان کی بیعت کر لی۔
ان کے بیٹوں کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
عبد اللہ ابو بکر، ابو عبیدہ بلال اور عمر۔
یہ بیٹے صفیہ بنت ابو عبید کے بطن سے تھے۔
سالم عبید اللہ اور حمزہ یہ تینوں ان کی لونڈی سے پیدا ہوئے۔
زید کی والدہ بھی لونڈی تھی عبدالرحمٰن، علقمہ بنت نافس سے پیدا ہوئے تھے بہر حال حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے بیٹوں سمیت عبدالملک بن مروان کی بیعت کر لی تھی جبکہ فتنے اور انتشار کے وقت آپ نے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7203