صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
44. بَابُ مَنْ بَايَعَ مَرَّتَيْنِ:
باب: جس نے دو مرتبہ بیعت کی۔
حدیث نمبر: 7208
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ:" بَايَعْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، فَقَالَ لِي: يَا سَلَمَةُ، أَلَا تُبَايِعُ؟، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ بَايَعْتُ فِي الْأَوَّلِ، قَالَ: وَفِي الثَّانِي".
ہم سے ابوالعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابی عبید نے، ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت کے نیچے بیعت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا سلمہ! کیا تم بیعت نہیں کرو گے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے پہلی ہی مرتبہ میں بیعت کر لی ہے، فرمایا کہ اور دوسری مرتبہ میں بھی کر لو۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1592  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیعت کا بیان۔`
یزید بن ابی عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں نے سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ سے پوچھا: حدیبیہ کے دن آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس بات پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے کہا: موت پر ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1592]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں اور اس سے پہلے والی حدیث میں کوئی تضاد نہیں ہے،
کیونکہ اس حدیث کا بھی مفہوم یہ ہے کہ ہم نے میدان سے نہ بھاگنے کی بیعت کی تھی،
بھلے ہم اپنی جان سے ہاتھ ہی کیوں نہ دھو بیٹھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1592   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7208  
7208. سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا، ہم نے درخت کے نیچے نبی ﷺ کی بیعت کی۔ آپ نے مجھے فرمایا: اے سلمہ! کیا تم بیعت نہیں کرو گے؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے پہلے بیعت کرلی ہے۔ آپ نےفرمایا: دوسری مرتبہ بھی کرلو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7208]
حدیث حاشیہ:
دوبارہ بیعت کا مطلب تجدید عہد ہے جو جس قدر مظبوط کیا جاسکے بہتر ہے۔
اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ سے بار بار بیعت لی ہے۔
سلمہ بن اکواع بڑے بہادر اور لڑنے والے مرد تھے تیر اندازی اور دوڑ میں بے نظیر تھے۔
ان کی فضیلت ظاہر کرنے کے لیے ان سے دو مرتبہ بیعت لی گئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7208   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7208  
7208. سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا، ہم نے درخت کے نیچے نبی ﷺ کی بیعت کی۔ آپ نے مجھے فرمایا: اے سلمہ! کیا تم بیعت نہیں کرو گے؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے پہلے بیعت کرلی ہے۔ آپ نےفرمایا: دوسری مرتبہ بھی کرلو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7208]
حدیث حاشیہ:
دوبارہ بیعت کرنے کا مطلب تجدید عہد ہے جسے جس قدر مضبوط کیا جائے بہتر ہے۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے بہادر تیرانداز اور دوڑ میں بے نظیر تھے ان کے مرتبے اور فضیلت کو ظاہر کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دو مرتبہ بیعت لی اور اس میں اشارہ تھا کہ وہ آئندہ جنگوں میں دو آدمیوں کے قائم مقام ہوں گے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک مرتبہ پیدل اور سوار کا حصہ دیا تھا۔
(فتح الباري: 26/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7208