مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ -- 0
548. حَدِيثُ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 17737
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْتُبْ لِي بِأَرْضِ كَذَا وَكَذَا لأَرْضٍ بِالشَّامِ لَمْ يَظْهَرْ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَسْمَعُونَ إِلَى مَا يَقُولُ هَذَا؟" فَقَالَ أَبُو ثَعْلَبَةَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَظْهَرُنَّ عَلَيْهَا. قَالَ: فَكَتَبَ لَهُ بِهَا، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ صَيْدٍ، فَأُرْسِلُ كَلْبِيَ الْمُكَلَّبَ، وَكَلْبِيَ الَّذِي لَيْسَ بِمُكَلَّبٍ؟ قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُكَلَّبَ وَسَمَّيْتَ، فَكُلْ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ كَلْبُكَ الْمُكَلَّبُ، وَإِنْ قَتَلَ، وَإِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُكَلَّبٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ، فَكُلْ، وَكُلْ مَا رَدَّ عَلَيْكَ سَهْمُكَ، وَإِنْ قَتَلَ، وَسَمِّ اللَّهَ". قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ أَهْلِ كِتَابٍ، وَإِنَّهُمْ يَأْكُلُونَ لَحْمَ الْخِنْزِيرِ، وَيَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، فَكَيْفَ نَصْنَعُ بِآنِيَتِهِمْ وَقُدُورِهِمْ؟ قَالَ:" إِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا، فَارْحَضُوهَا وَاطْبُخُوا فِيهَا، وَاشْرَبُوا". قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يَحِلُّ لَنَا مِمَّا يُحَرَّمُ عَلَيْنَا؟ قَالَ:" لَا تَأْكُلُوا لُحُومَ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ، وَلَا كُلَّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم شام میں فلاں فلاں زمین جس پر ابھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم غالب نہیں آئے تھے میرے نام لکھ دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کیا تم ان کی بات سن نہیں رہے؟ حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، آپ اس پر ضرور غالب آئیں گے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس مضمون کی ایک تحریر لکھ کر دے دی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم شکاری لوگ ہیں (ہمیں احکام صید بتائیے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑو اور بسم اللہ پڑھ لو، تو وہ جو شکار کرے، تم اسے کھا سکتے ہو، میں نے عرض کیا اگرچہ کتا اس شکار کو مارچکا ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ اسے مار چکا ہو اور اگر وہ سدھایا ہوا نہ ہو اور تم اسے ذبح کرسکو تو ذبح کر کے کھالو، تمہاری کمان تمہیں جو چیز لوٹا دے، وہ تم کھا سکتے ہو، میں نے عرض کیا ہم لوگ یہودونصاری کے علاقے میں رہتے ہیں، وہ لوگ خنزیر کھاتے اور شراب پیتے ہیں، تو ہم ان کے برتنوں اور ہانڈیوں کو کس طرح استعمال کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں ان کے برتنوں کے علاوہ کوئی برتن نہ ملے تو اسے پانی سے دھو لو، پھر اس میں کھا پی سکتے ہو۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے کیا چیز حلال اور کیا چیز حرام ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پالتو گدھے اور ہر کچلی سے شکار کرنے والے درندے کو مت کھاؤ۔