صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
49. بَابُ بَيْعَةِ النِّسَاءِ:
باب: عورتوں سے بیعت لینا۔
حدیث نمبر: 7214
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُبَايِعُ النِّسَاءَ بِالْكَلَامِ بِهَذِهِ الْآيَةِ: لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا سورة الممتحنة آية 12"، قَالَتْ: وَمَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ إِلَّا امْرَأَةً يَمْلِكُهَا".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے زبانی اس آیت کے احکام کی بیعت لیتے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی آخر آیت تک۔ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کبھی کسی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، سوا اس عورت کے جو آپ کی لونڈی ہو۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2875  
´عورتوں کی بیعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مومن عورتیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہجرت کر کے آتیں تو اللہ تعالیٰ کے فرمان: «يا أيها النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك» (سورة الممتحنة: 12) اے نبی! جب مسلمان عورتیں آپ سے ان باتوں پر بیعت کرنے آئیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی چوری نہ کریں گی، زناکاری نہ کریں گی، اپنی اولاد کو نہ مار ڈالیں گی، اور کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی، جو خود اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے گھڑ لیں اور کسی نیک کام میں تیری بےحکمی نہ کریں گی، تو آپ ان سے بیعت کر لیا کریں اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2875]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
حدیث میں مذکور آیت کے مکمل الفاظ اس طرح ہیں:
﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾ اے نبیﷺ! جب مومن عورتیں آپﷺ کے پاس ان باتوں پر بیعت کرنے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی چوری نہ کریں گی چوری نہ کریں گی بدکاری نہ کریں گی اپنی اولاد کو مار نہ ڈالیں گی کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی جو خود اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے گھڑلیں اور کسی نیک کام میں آپ کی حکم عدولی نہ کریں گی تو آپ ان سے بیعت لے لیں اور ان کے لیے اللہ سے دعائے مغفرت کریں۔
بے چک اللہ تعالی بہت بخشنے اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔

(4)
آپ عورتوں سے یہ عہد بھی لیتے تھے کہ وہ نوحہ وغیرہ نہیں کریں گی۔
سنن ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا نے کہا:
جس نیکی کے بارے میں ہم سے وعدہ لیا گیا تھا کہ ہم اس میں نبی ﷺ کی نافرمانی نہیں کریں گی اس میں یہ بھی شامل ہے کہ چہرہ (نوچ کر)
زخمی نہ کریں واویلا (اور بین)
نہ کریں گریبان چاک نہ کریں اور بال نہ بکھیریں۔ (سنن أبي داؤد الجنائز باب النوح حديث: 313)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2875   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7214  
7214. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ عورتوں سے زبانی طور پر اس آیت کے احکام کی بیعت لیتے تھے: وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی۔ نیز انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ کبھی کسی عورت کا ہاتھ انہیں چھوا سوائے اس عورت کے جس کے آپ مالک تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7214]
حدیث حاشیہ:
یا آپ کی بیوی ہو۔
ان سب سے غیر عورتیں مراد ہیں۔
بیعت میں بھی آپ نے ان کا ہاتھ نہیں چھوا۔
نسائی اور طبرانی کی روایت میں یوں ہے۔
امیمہ بنت رقیقہ کئی عورتوں کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئئی اور مصافحہ کے لیے کہا۔
آپ نے فرمایا کہ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7214